امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نیٹ فلکس کی جانب سے وارنر برادرز اسٹوڈیوز کے ساتھ ممکنہ 83 ارب ڈالرز کی ڈیل پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کمپنی پہلے ہی بڑی مارکیٹ شیئر رکھتی ہے اور یہ معاملہ مسئلہ بن سکتا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے نیٹ فلکس اور وارنر برادرز کے درمیان ممکنہ ڈیل پر ردِ عمل کا اظہار کرتے ہوئے اپنے بیان میں دعویٰ کیا ہے کہ وہ اس فیصلے میں براہِ راست کردار ادا کریں گے کیونکہ اس سودے کا جائزہ وفاقی ریگولیٹرز لے رہے ہیں اور اس پر دوسری کمپنیز کے مقابلے سے متعلق خدشات بڑھ رہے ہیں۔
ٹرمپ نے نیٹ فلکس کے شریک چیف ایگزیکٹو ٹیڈ سارینڈوس کی بھی تعریف کی ہے جنہوں نے حال ہی میں وائٹ ہاؤس کا دورہ کیا تھا۔
ٹرمپ کے مطابق سارینڈوس نے فلمی دنیا میں شاندار کام کیا ہے اور اگر یہ معاہدہ طے پا جاتا ہے تو نیٹ فلکس کو ایک وسیع فلمی ورثہ حاصل ہو جائے گا جس میں ’ہیری پوٹر‘، ’لارڈ آف دی رِنگز‘ اور ڈی سی اسٹوڈیوز کے مشہور سپر ہیروز ’بیٹ مین، سپر مین اور وَنڈر وومن‘ شامل ہوں گے۔
وارنر برادرز کی کلاسک فلمیں جیسے ’کاسابلانکا‘ اور ’سِٹیزن کین‘ بھی اسی لائبریری کا حصہ ہوں گی جبکہ حالیہ بلاک بسٹر ’باربی‘ بھی نیٹ فلکس کے اختیار میں آ جائے گی۔
البتہ ٹیلی وژن چینلز جیسے ’ڈسکوری‘ اور ’سی این این‘ اس ڈیل میں شامل نہیں ہوں گے کیونکہ ان چینلز کو وارنر برادرز سے الگ کر کے پہلے ہی اسپن آف کرنے کی منصوبہ بندی کی جا چکی ہے۔
وارنر برادرز ڈسکوری نے مختلف اداروں کی جانب سے پیشکشیں موصول ہونے پر اکتوبر میں خود کو باضابطہ طور پر فروخت کے لیے پیش کر دیا تھا۔ اس دوڑ میں کام کاسٹ اور پیرا ماؤنٹ اسکائی ڈانس بھی شامل تھے جن میں سے پیرا ماؤنٹ کے سربراہ ڈیوڈ ایلیسن صدر ٹرمپ کے حامی سمجھے جاتے ہیں۔
اس بڑے ممکنہ انضمام نے ہالی ووڈ میں تشویش پیدا کر دی ہے، جہاں خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ نیٹ فلکس کو اتنی بڑی فہرست ملنے کے بعد مسابقت مزید محدود ہو سکتی ہے۔