امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاک بھارت جنگ کے بعد پاکستان کو بھارت کے برابر کھڑا کر کے بھارت کو ایک ایسے مقام پر پہنچا دیا جہاں اسے اپنی عالمی حیثیت کی کمزوریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
نامور امریکی جریدے نے اپنی ایک رپورٹ میں تجزیہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ مودی یہ تسلیم کرنے پر مجبور ہو گیا ہے کہ امریکا کے ساتھ تجارتی تنازع اس کے لیے سیاسی نقصان کا باعث بن سکتا ہے۔
امریکی جریدے کی رپورٹ میں کہا گیا کہ امریکا کے ساتھ بھارت کے تعلقات درحقیقت اِس وقت بگڑنے لگے تھے جب صدر ٹرمپ نے روسی تیل کے مسئلے پر توجہ دینا بھی شروع نہیں کیا تھا۔
اس لیے بعض امریکی تجزیہ کاروں کا اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہنا ہے کہ یہ بگاڑ شاید ذاتی رنجش کا نتیجہ ہے کہ جب صدر ٹرمپ نے پاک بھارت جنگ بندی کا کریڈٹ لیا تو پاکستان نے اس کا خیرمقدم کیا اور صدر ٹرمپ کو نوبیل امن انعام کے لیے نامزد بھی کیا لیکن بھارت نے امریکی صدر کے دعوے کی بار بار اور بھرپور تردید کی۔
امریکی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بھارت کی جانب سے امریکی صدر کے بیانات کی تردید کرنا ہی دراصل ٹرمپ کو برا لگ گیا ہے۔