75 سالہ کینیڈین خاتون کی آنکھوں کے ایک غیر معمولی اور نایاب آپریشن کے نتیجے میں دس سال بعد روشنی واپس لوٹ آئی۔
کینیڈا میں 75 سالہ خاتون کی آنکھوں کا منفرد اور نایاب آپریشن کیا گیا جسے طبی اصطلاح میں ’آسٹیو اوڈونٹو کیراٹو پروستھیسس‘ (Osteo-odonto keratoprosthesis) اور عام اصطلاح میں ’آنکھ میں دانت‘ لگانے کی سرجری کہا جاتا ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق گیل لین نامی کینیڈین خاتون کی بینائی ایک مدافعتی بیماری کے باعث قرنیہ (Cornea) میں آجانے والے زخموں کے سبب ختم ہو گئی تھی۔
خاتون کی بینائی کے لیے رواں سال فروری میں ان کی آنکھوں کا ایک انقلابی آپریشن کیا گیا جس کے نتیجے میں وہ 10 سال بعد دوبارہ سے دیکھنے کے قابل ہو گئیں۔
گیل لین کا اپنی آنکھوں کی اس سرجری کے بعد خوشی اور تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہنا ہے کہ میں اب رنگ دیکھ سکتی ہوں، باہر کا منظر دیکھ سکتی ہوں، درخت، گھاس اور پھول یہ سب دوبارہ دیکھنا ایک شاندار احساس ہے۔
75 سالہ گیل لین نے بتایا کہ سرجری کے بعد ابتدائی دنوں میں وہ صرف روشنی محسوس کر سکتی تھیں، وقت گزرنے کے ساتھ انہوں نے حرکات و سکنات اور بعد ازاں چہروں کو پہچاننا شروع کیا۔
’آنکھ میں دانت‘ لگانے کا یہ نایاب آپریشن کینیڈا میں پہلی بار ماہرِ امراضِ چشم ڈاکٹر گریگ مولونی نے متعارف کروایا تھا۔
ڈاکٹر گریگ مولونی کے مطابق اس پیچیدہ عمل کے پہلے مرحلے میں مریض کے ہی دانت کو نکال کر چند ماہ کے لیے اس کی گال میں لگا دیا جاتا ہے تاکہ اس امپلانٹ کیے گئے دانت کے گرد مضبوط بافت (Tissue) بن جائے۔
بعد ازاں دانت اور بافت کو نکال کر اس میں ایک خوردبین نما لینس نصب کیا جاتا ہے جسے مریض کی آنکھ میں فٹ کر دیا جاتا ہے۔
ڈاکٹر گریگ مولونی کا کہنا ہے کہ اس آپریشن کا مقصد ایک ایسا پٹھہ تیار کرنا ہوتا ہے جو پلاسٹک لینس کو مضبوطی سے تھام سکے اور جسم اسے رد نہ کرے۔