تہران(اے ایف پی)اسرائیل سے جنگ کے بعد بھی ایران میں جی پی ایس میں وسیع پیمانے پر رکاوٹیں جاری ہیں،ایرانی وزارت مواصلات کا کہنا ہے کہ یہ رکاوٹیں "سیکورٹی اور فوجی مقاصد" کے لیے ضروری تھیں۔ رائیڈ ہیلنگ ایپس، ڈلیوری پلیٹ فارمز، حتیٰ کہ بنیادی نقشہ جاتی سروسز جیسے گوگل میپس اور اس کا ایرانی متبادل نشان بھی اس مداخلت سے متاثر ہوئے ہیںاور ان سے منسلک افراد اور کاروبار بھی متاثر ہوئے ہیں۔یہ واضح نہیں ہے کہ یہ اقدامات کب تک جاری رہیں گے یا انہوں نے ایرانی کاروبار کو کتنا نقصان پہنچایا ہے۔ ایران میںجی پی ایس میں وسیع پیمانے پر رکاوٹیں اب بھی جاری ہیں، جو ایران اور اسرائیل کی 12 روزہ جنگ کے خاتمے کے تقریباً دو ماہ بعد بھی ختم نہیں ہوئیں۔غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق جی پی ایس (گلوبل پوزیشننگ سسٹم) میں یہ غیر معمولی رکاوٹ اسرائیل کے اچانک جون کے وسط میں حملے کے بعد شروع ہوئی جس نے ایک مہلک 12 روزہ جنگ کو جنم دیا۔ ایران کی وزارت مواصلات نے کہا ہے کہ یہ رکاوٹیں "سیکورٹی اور فوجی مقاصد" کے لیے ضروری تھیں، تاہم مزید وضاحت نہیں کی گئی۔میزائل، ڈرون اور راکٹ اکثر جی پی ایس یا اسی طرح کی دیگر ٹیکنالوجیز کا استعمال کرتے ہیں، جو کئی سیٹلائٹس کے سگنلز سے ہدف تک پہنچنے کا تعین کرتی ہیں۔ ایران طویل عرصے سے حساس فوجی مقامات کے اردگرد جی پی ایس جامنگ اور اسپوفنگ استعمال کرتا رہا ہے، لیکن حالیہ رکاوٹیں سب سے زیادہ طویل اور وسیع پیمانے پر ہیں۔یہ واضح نہیں ہے کہ یہ اقدامات کب تک جاری رہیں گے یا انہوں نے ایرانی کاروبار کو کتنا نقصان پہنچایا ہے۔ رائیڈ ہیلنگ ایپس، ڈلیوری پلیٹ فارمز، حتیٰ کہ بنیادی نقشہ جاتی سروسز جیسے گوگل میپس اور اس کا ایرانی متبادل نشان بھی اس مداخلت سے متاثر ہوئے ہیں۔ تہران کے اردگرد خاص طور پر، صارفین اکثر اپنے آپ کو نقشوں پر اپنی اصل جگہ سے سینکڑوں کلومیٹر دور پاتے ہیں۔