• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ماضی کے واقعات پر فوج اور بانی میں اعتماد کا فقدان ہے: علی امین گنڈاپور

وزیرِ اعلیٰ خیبر پختون خوا علی امین گنڈا پور کا کہنا ہے کہ ماضی کے واقعات کے باعث فوج اور بانیٔ پی ٹی آئی کے درمیان اعتماد کا فقدان ہے، معافی سے باہر نکلیں، جو ہوا اسے ختم کریں، آگے بڑھیں، انہوں نے ڈائیلاگ کا آغاز کیا مگر پھر وہ ختم ہو گئے، ایک وقت آئے گا، جب سب کو احساس ہو گا کہ ملک کے لیے بیٹھ کر بات کریں۔

اسلام آباد میں میڈیا سے بات چیت میں انہوں نے ایک بار پھر زور دیتے ہوئے کہا کہ کالا باغ ڈیم کے حق میں ہوں، اسے بننا چاہیے، اتفاقِ رائے پیدا کریں، صوبوں کے تحفظات دور کریں، کالا باغ ڈیم بنائیں۔

علی امین گنڈاپور کا کہنا ہے کہ سیاست کا نہیں ریاست کا سوچیں، پاکستان کو کالا باغ ڈیم کی ضرورت ہے، چھوٹے ڈیم کالا باغ ڈیم کا متبادل نہیں ہو سکتے، کالا باغ ڈیم پر قومی اتفاقِ رائے کی بحث کا آغاز کریں، میڈیا مدد کرے۔

وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا نے کہا ہے کہ ہمارے ہاں کالا باغ میں مسئلہ ایک ضلع کا ہے اور اے این پی کا ہے، ایمل ولی نے کہا کہ ہماری نسلیں ڈیم نہیں بنانے دیں گی، لاشوں پر کالا باغ ڈیم بنے گا، ایمل ولی کو کہتا ہوں کہ یہ پاکستان کا مسئلہ ہے، لاشیں اور نسلیں کہاں سے آ گئیں؟

انہوں نے کہا کہ ڈھائی ماہ پہلے مشترکہ مفادات کونسل کے خصوصی اجلاس میں ڈیموں پر بات ہوئی، کالا باغ ڈیم منڈا کے علاقے میں بننا ہے جس میں دور دور تک آبادی نہیں ہے، ذاتی طور پر زیادہ صوبوں کے حق میں ہوں، صوبے بنائیں مگر دیکھیں کہ کیا وہ اپنے پاؤں پر کھڑے ہو سکیں گے؟

وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کا کہنا ہے کہ موجودہ صوبوں کا نظام بادشاہت کا نظام ہے، کروڑوں عوام، ہزاروں اسکول، ایک چیف سیکریٹری اور سیکریٹری سے کیسے مینیج ہو سکتا ہے؟

ان کا کہنا ہے کہ وفاق تمباکو کا ہمارا 227 ارب لے رہا ہے، سندھ کے تحفظات ہیں، بیٹھ جائیں، سب لکھوا لیں، سندھ کا واٹر رائٹ کا مسئلہ ہے، سندھ لکھوا لے کہ اپنے حصے سے کچھ نہیں دے گا، واٹر اکارڈ طے ہے، اس پر بیٹھ جائیں لکھ کر سب کر لیں۔

وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ میں ان سے لڑ رہا ہوں، یہ زراعت ہے، ہمارا پیسہ ہے، ورنہ اسے منشیات ڈکلیئر کر دیں، آئندہ مشترکہ مفادات کونسل میں اس پر بات ہونی ہے۔

انہوں نے کہا کہ لاء اینڈ آرڈر پر پاک فوج کے ساتھ بہترین کوآرڈینیشن ہے، ہماری 2018ء کی حکومت میں اگر کسی کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا گیا تو غلط کیا گیا، وفاقی کابینہ میں بانیٔ پی ٹی آئی سے کہا کہ رانا ثناء اللّٰہ کی گاڑی میں ہیروئن برآمدگی غلط بات ہے۔

وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا کہ ڈی جی اے این ایف نے بانیٔ پی ٹی آئی کے سامنے کہانی سنائی اور کہا کہ ویڈیو ہے، مگر ویڈیو نہیں دکھائی، ایک وزیر نے کہا کہ قرآن اٹھاتا ہوں، میں نے کہا کہ ایسا مت کرو، نواز شریف اور آصف زرداری کے خلاف کیسز پرانے تھے۔

انہوں نے کہا کہ بے نظیر انکم سپورٹ کا ماڈل تبدیل کرنے کی ضرورت ہے، وفاق سے کہا ہے کہ 2 سال کے لیے میرے صوبے کا بے نظیر انکم سپورٹ کا بجٹ مجھے دیں، ہم اپنے لوگوں کو 5، 5 لاکھ روپے کے کاروبار کر کے دیں گے، ایسا کیوں ہے کہ جو لوگ بے نظیر انکم سپورٹ کا پیسہ لے رہے ہیں ان کا خاندان وہیں کا وہیں ہے، کیوں بے نظیر انکم سپورٹ والوں کی تعداد کم نہیں ہو رہی، کیوں پاؤں پر کھڑے نہیں ہو رہے؟

وزیرِ اعلیٰ خیبر پختون خوا علی امین گنڈاپور نے کہا کہ لوگوں کو راشن کا عادی نہ کریں ان کو پاؤں پر کھڑا کریں، آپ کا بوجھ کم ہو جائے گا، خیبر پختون خوا میں 2 ڈیم خود بنانے جا رہے ہیں، سوچیں بار بار سندھ پانی میں کیوں ڈوب جاتا ہے، کیا جتنا پانی سندھ کو ملتا ہے وہ پورا استعمال ہو رہا ہے؟ اگر سندھ سمجھتا ہے کہ وہ پیاسا رہ جائے گا تو آئیں بیٹھ کر طے کر لیتے ہیں، ساری چیزیں طے ہو سکتی ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ ہم سندھ کے ساتھ بیٹھیں گے تو اپنے پانی سے سندھ کو زیادہ حصہ دے دیں گے،سندھ کے سیاستدان اپنی سیاست سے مجبور ہیں، بانیٔ پی ٹی آئی صدارتی نظام کے حق میں ہیں، صدارتی نظام ہو تو بانیٔ پی ٹی آئی کلین سویپ کر جائیں گے، یہ درست بات ہے کہ موجودہ نظام ہم سے ٹھیک نہیں ہو رہا۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو میں بھی علی امین گنڈاپور نے کہا تھا کہ سب کو مطمئن کر کے کالا باغ ڈیم جیسے منصوبے کو اپنے بچوں اور پاکستان کے مستقبل کےلیے بننا چاہیے، صوبائیت کے چکر میں پورے پاکستان کو نقصان نہیں پہنچا سکتا، پورے ملک کے فائدے کو پیچھے نہیں دھکیل سکتا، کالا باغ ڈیم ملک کی ضرورت ہے، سیاست کی وجہ سے یہ منصوبہ رُکا ہوا ہے۔

جس پر پی ٹی آئی کے رہنما و سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کا کہنا تھا کہ کالا باغ ڈیم پر علی امین گنڈاپور کا بیان ذاتی ہے، پارٹی پالیسی نہیں، ہم نہیں سمجھتے کہ اس وقت کالا باغ ڈیم کی کوئی ضرورت ہے، متنازع چیزوں کو غیر ضروری طور پر چھیڑنا اچھا نہیں۔

قومی خبریں سے مزید