ایک نئی تحقیق میں یہ پتہ چلا ہے کہ کس طرح آپکے سونگھنے کی حس سالوں قبل ڈیمنشیا (دماغی صلاحیتوں میں کمی اور نسیان کی بیماری) کے لاحق ہونے کی تشخیص کرسکتی ہے۔
اس نئی تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ سونگھنے کی حس کھونا ڈیمنشیا کی ابتدائی علامتوں میں سے ایک ہوسکتی ہے۔
جرمنی کے سائنسدانوں کے مطابق ایسا اس لیے ہوتا ہے کیونکہ دماغ کا اپنا مدافعتی نظام ان اہم عصبی فائبرز پر حملہ آور ہوتا ہے جو سونگھنے کی حس سے منسلک ہوتے ہیں.
یونیورسٹی آف میونخ کے ڈاکٹر جوشین ہرمز نے کہا کہ ہماری دریافت ان مریضوں کے لیے بہتر ہوسکتی ہے جن میں الزائمر ہونے کے خطرات کا ابتدا میں ہی پتہ لگایا جاسکے گا۔ اسکے لیے انھیں ایک جامع ٹیسٹ کرانا ہے تاکہ ان میں ذہنی مسائل ظاہر ہونے سے قبل ہی اسکی تشخیص کی جاسکے۔
واضح رہے کہ برطانیہ میں اسوقت ساڑھے نو لاکھ افراد ڈیمینشیا کی بیماری میں مبتلا ہیں اور اس عشرے کے اختتام تک یہ تعداد دس لاکھ سے بڑھ جائے گی۔
الزائمر اس بیماری کی سب سے عام قسم ہے جس کے بارے میں خیال ہے یہ دماغ میں ٹاؤ اور امیلوئیڈ پروٹینز کے جمع ہونے کی وجہ سے لاحق ہوتی ہے۔
نسیان یا یادداشت کا ختم ہونا اسکی سب سے عام علامت ہے لیکن اس میں آپکی سونگھنے کی حس بھی ختم ہوسکتی ہے۔