اڈیالہ جیل کے باہر پی ٹی آئی کارکنوں کے صحافیوں پر تشدد کے معاملے پر تھانہ صدر بیرونی میں صحافی کی درخواست پر مقدمہ درج کرلیا گیا، مقدمہ میں علیمہ خان، نعیم حیدر پنجوتھہ، انتصار ستی اور 40 کے قریب نامعلوم کارکنوں کو نامزد کیا گیا۔
مقدمے میں بلوہ کرنے، اسلحہ کے ساتھ دھمکانے، غیر قانونی اجتماع کے ذریعے بلوہ کروانے کی دفعہ مقدمے میں شامل کی گئی ہے، مقدمے میں سنگین نتائج کی دھکمیاں دینے کی دفعہ بھی شامل ہے۔
اڈیالہ جیل کے باہر تشدد کا نشانہ بننے والے صحافی نے پی ٹی آئی رہنماؤں، کارکنوں کے خلاف تھانہ صدر بیرونی میں درخواست دی تھی۔
جس میں کہا گیا کہ دیگر میڈیا نمائندوں کے ہمراہ اڈیالہ جیل گیٹ کے سامنے موجود تھا، میڈیا ٹاک کے دوران نعیم پنجھوتہ نے للکارا کہ اسے علیمہ خان سے سوال کرنے کا مزہ چکھاؤ، ایم پی اے تنویر اسلم، اظفر، ٹوما نے جکڑ کر گرالیا، انتصار ستی سمیت 40 نامعلوم پی ٹی آئی کارکنان نے تشدد کیا۔
صحافی کی درخواست میں کہا گیا تھا کہ تشدد کے دوران موبائل فون چھین کر مائیک توڑ دیا گیا، علیمہ خان کو امریکا کی جائیدادوں سے متعلق سوال ناگوار گزرا، مجھ سمیت دیگر صحافیوں کی تصاویر لگا کر سوشل میڈیا پر پروپیگنڈا کیا گیا، آج طے شدہ پلان کے مطابق مجھ پر حملہ، تشدد کیا گیا، علیمہ خان، نعیم پنجھوتہ، انتصار ستی کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔
خیال رہے کہ بانی پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان کی اڈیالا جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کے دوران بدمزگی ہوئی تھی، پی ٹی آئی کارکنان نے صحافیوں کے ساتھ ہاتھا پائی اور گالم گلوچ کی اور پی ٹی آئی کارکنوں نے صحافی پر تشدد کیا، دھکے بھی دیے۔
پی ٹی آئی کارکنوں کے تشدد کی وجہ سے صحافیوں نے علیمہ خان کی میڈیا ٹاک کا بائیکاٹ کردیا تھا۔
صورتحال پر وفاقی وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ نے کہا تھا کہ صحافی پر تشدد ناقابل قبول ہے، سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔