جاپان کے وزیر اعظم شِگیرو ایشِبا نے جولائی 2025 کے پارلیمانی انتخابات میں اپنی جماعت اور اتحادیوں کی تاریخی شکست کے بعد اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔
جاپان کی حکمران جماعت لبرل ڈیموکریٹک پارٹی (ایل ڈی پی) نے ایشِبا کا استعفیٰ قبول کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ پارٹی کا نیا سربراہ 4 اکتوبر کو ہونے والے ایمرجنسی لیڈرشپ الیکشن کے ذریعے منتخب کیا جائے گا۔
انتخابات میں ایل ڈی پی کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا، جس کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے ایشِبا نے کہا کہ وہ ملک کو ایک نئی قیادت کے حوالے کر رہے ہیں تاکہ جاپان سیاسی استحکام اور اقتصادی بحالی کی راہ پر گامزن ہو سکے۔
ایشِبا نے استعفے سے قبل امریکہ کے ساتھ تجارتی مذاکرات میں کامیابی حاصل کی تھی، جس کے نتیجے میں امریکی درآمدی محصولات میں کمی لائی گئی۔ تاہم ان کے بقول یہ کامیابی انتخابی شکست کے دباؤ کو کم نہ کر سکی۔
ان کے اچانک فیصلے کے بعد جاپان کی مالیاتی منڈیوں میں غیر یقینی کیفیت پیدا ہو گئی ہے۔ ین کی قدر میں تیزی سے کمی دیکھنے میں آئی، جبکہ بینک آف جاپان نے شرح سود میں ممکنہ اضافے کو مؤخر کرنے پر غور شروع کر دیا ہے۔
سیاسی مبصرین کے مطابق ایل ڈی پی کی قیادت کی دوڑ میں سخت گیر رہنما سانائے تاکائیچی اور اعتدال پسند سیاستدان شِنجِیرو کوچِومِی نمایاں امیدوار کے طور پر سامنے آ رہے ہیں۔ جاپان میں یہ سوال بھی شدت سے اٹھ رہا ہے کہ آیا اب ملک کو اپنی تاریخ کی پہلی خاتون وزیر اعظم ملے گی یا نہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ایشِبا کا جانا ایک نئے سیاسی دور کا آغاز ہے، جو جاپان کے اندرونی اور بیرونی تعلقات پر گہرے اثرات مرتب کرے گا۔