وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ ہم اپنی کوتاہیوں کی نشاندہی پر خوش ہوتے ہیں۔
کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سب نے اپنی صلاحیتوں اور تجربے کے مطابق کام کیا ہے، کوتاہیاں ہوتی ہیں، کوشش کریں گے کوتاہیاں کم سے کم ہوں، بے جا تنقید کے بجائے تعمیری تنقید کی جائے۔
مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ حکومت سندھ نے دریاؤں کے پیٹ میں پکی سوسائٹی کو جگہ نہیں دی، دریا کا راستہ روکنا قدرت سے مقابلہ کرنا ہے، ہمارے خلاف تنقید کی جاتی ہے مگر ہم کسی کو برا نہیں کہتے، تنقید کرنے والوں کو کہتا ہوں کہ سب کو مل کر کام کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ نشاندہی ضرور کریں مگر لسانی بنیادوں پر تنقید کا یہ وقت نہیں، سب نے اپنے مطابق کام کیا ہے، میں کسی کو برا نہیں کہوں گا، مجھ میں بھی کوتائیاں ہیں، ہمیں اپنی کوتائیوں سے سیکھنا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ کل بلاول بھٹو زرداری کے ساتھ سکھر اور گڈو بیراج کا معائنہ کیا تھا، سیلاب کے حوالے سے ہماری تیاری پوری ہے۔ سیلاب کی تباہ کاریوں پر بیرونی امداد کے لیے کوششیں کریں گے۔
وزیر اعلیٰ سندھ نے مزید کہا کہ کراچی میں 7 ستمبر سے بارشوں کی پیشگوئی تھی، پورے سندھ میں بارشیں ہو رہی ہیں، آج شہر کے مختلف علاقوں کا دورہ کیا، صورتِ حال ابھی قابو میں ہے۔کیرتھرکی پہاڑیوں سے بارش کا پانی تھڈو ڈیم سےاوور فلو ہوا، لیاری ندی میں کافی پانی آیا ہے۔
مراد علی شاہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ ملیر ایکسپریس وے ابھی تک بن رہا ہے، کام کے دوران دریا نے مٹی کو ہٹایا ہے تو یہ کوئی بڑی بات نہیں، اس وقت ضروری کام لوگوں کو بچانا ہے، سڑکوں کی مرمت کے ایسے اخراجات نہ دیں جو فراہم کرنا مشکل ہو، سعدی ٹاؤن اور سعدی گارڈن دریا کے راستے پر بنا ہے۔