• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جبری نقل مکانی پر مجبور کرنے کیلئے فلسطینی گھروں پر اسرائیلی بمباری، 72 شہید، عالمی برادری فوری مداخلت کرے، انسانی حقوق تنظیمیں

کراچی (نیوز ڈیسک) جبری نقل مکانی پر مجبورکرنے کیلئےفلسطینیوں کے گھروں پراسرائیلی بمباری میں 72 افراد شہید ہوگئے۔انسانی حقوق تنظیموں نےعالمی برادری سے فوری مداخلت کا مطالبہ کیا ہے، رہائشی علاقوں پر حملے کرکےلاکھوں افراد بھیڑ بھاڑ والے غیر محفوظ کیمپوں میں دھکیلے جا رہے ہیں،شہدا کی مجموعی تعداد 64,718تک پہنچ گئی۔ ایک لاکھ 64ہزار زخمی ہیں۔یونیسف کے مطابق بچوں میں غذائی قلت کی شرح ریکارڈ سطح 20 فیصد تک پہنچ گئی،نیتن یاہو کی عالمی مذمتوں کو نظرانداز کر کے مزید کارروائیوں کی دھمکی۔غزہ پر اسرائیلی فوجی کارروائیوں کا سلسلہ مسلسل جاری ہے جس کے نتیجے میں انسانی المیہ شدید تر ہوتا جا رہا ہے۔ غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں 72 افراد شہید اور 356 زخمی ہوئے، جس کے بعد اکتوبر 2023 سے اب تک شہدا کی کل تعداد 64,718 اور زخمیوں کی تعداد 163,859تک پہنچ گئی ہے۔ ہزاروں افراد اب بھی ملبے تلے دبے ہونے کا خدشہ ہے۔سول ڈیفنس کے ترجمان محمود بسل کے مطابق اسرائیل جان بوجھ کر گھروں اور رہائشی عمارتوں پر بمباری کر رہا ہے تاکہ لوگوں کو جبری طور پر نقل مکانی پر مجبور کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ اس پالیسی کے تحت فلسطینیوں کو بھیڑ بھاڑ والے کیمپوں میں دھکیلا جا رہا ہے جو بنیادی سہولیات سے محروم ہیں، اور یہ بین الاقوامی انسانی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔یونیسف نے غزہ میں بچوں کی غذائی قلت پر شدید تشویش ظاہر کی ہے۔ ادارے کے مطابق اگست میں شدید غذائی قلت کا شکار بچوں کی شرح بڑھ کر 13.5 فیصد تک جا پہنچی ہے، جبکہ غزہ سٹی میں یہ شرح 20 فیصد ریکارڈ کی گئی۔ اسپتالوں میں داخل بچوں میں شدید غذائی قلت کے کیسز چھ ماہ میں دوگنے ہو گئے ہیں۔ یونیسف نے کہا کہ اسرائیلی بمباری کے باعث درجنوں غذائیت مراکز بند ہو گئے ہیں، جس سے بچے مزید غیر محفوظ ہو گئے ہیں۔غزہ میں مسلسل حملوں، جبری بے دخلی، اور غذائی قلت نے انسانی بحران کو بدترین شکل دے دی ہے، جبکہ انسانی حقوق کی تنظیمیں عالمی برادری سے فوری مداخلت کا مطالبہ کر رہی ہیں۔دوسری جانب اسرائیلی وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو نے واضح کیا ہے کہ وہ اپنی پالیسی پر قائم رہیں گے اور دوبارہ کارروائیاں کرنے کی دھمکی دی ہے۔ مبصرین کے مطابق نیتن یاہو عالمی سطح پر ہونے والی مذمتوں کو نظرانداز کر رہے ہیں اور ان کا رویہ اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ وہ کسی کو خاطر میں نہیں لاتے۔
اہم خبریں سے مزید