کراچی( ثاقب صغیر )پولیس اہلکاروں پر ہونے والے حالیہ تمام حملوں میں حکام کی جانب سے دی گئی ایس او پیز کو نظر انداز کیا گیا ہے۔گذشتہ ایک ماہ کے دوران ملزمان کی فائرنگ سے جاں بحق اور زخمی ہونے والے پولیس اہلکاروں کو سرکاری یونیفارم میں نشانہ بنایا گیا۔پولیس اہلکاروں کو گھر سے ڈیوٹی جانے اور ڈیوٹی کے بعد تھانے سے گھر جاتے وقت سادہ کپڑے پہننے کی ہدایت کی گئی تھی۔اس حوالے سے 27 اگست کو ایڈیشنل آئی جی کراچی جاوید عالم اوڈھو کی جانب سے ایک حکمنامہ بھی جاری کیا گیا تھا جس میں پولیس اہلکاروں پر حالیہ حملوں کے پیش نظر حکامات جاری کیے گئے تھے کہ کوئی بھی پولیس اہلکار تنہا ڈیوٹی پر تعینات نہیں ہوگا۔ تمام اہلکاروں کو بلٹ پروف جیکٹ پہننا لازمی قرار دیا گیا تھا۔حکمنامے میں ایس ڈی پی اوز کو اہلکاروں کو ڈیوٹی سے قبل بریفنگ دینے کی ہدایت کی گئی تھی جبکہ ایس ڈی پی اوز، ایس ایچ اوز اور موبائل افسران کو وی وی آئی پیز اور وی آئی پیز کے ساتھ ڈیوٹی پر مامور پولیس گارڈز کو چیک کرنے اور دوران ڈیوٹی سیکورٹی احکامات کے حوالے سے بریف کرنے کے احکامات بھی جاری کیے گئے تھے۔جمعرات کی شب شاہ لطیف ٹاؤن میں فائرنگ کا نشانہ بننے والا پولیس اہلکار بھی گھر سے ڈیوٹی پر پولیس یونیفارم میں جا رہا تھا جبکہ گزشتہ دنوں بن قاسم میں فائرنگ کا نشانہ بننے والا پولیس اہلکار بھی سرکاری یونیفارم میں ملبوس تھا۔ایڈیشنل آئی جی کراچی جاوید عالم اوڈھو نے ہیڈ کانسٹیبل عبدالکریم کی شاہ لطیف کے علاقے میں نامعلوم ملزمان کی فائرنگ سے شہادت کا نوٹس لیتے ہوئےغفلت اور افسران بالا کی جاری کردہ ہدایات کو نظر انداز کرنے اور ایس او پیز پر عملدرآمد یقینی نہ بنانے پر ایس ڈی پی او میمن گوٹھ ذولفقار حیدر اور ایس ایچ او سب انسپکٹر قربان علی کو فوری طور پر معطل کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔ایڈیشنل آئی جی کراچی نے واقعے کی مکمل تحقیقات اور ملزمان کی جلد گرفتاری کے احکامات جاری کیے ہیں ۔