فرانس بھر میں حکومت کے 2026 کے بجٹ میں سخت اقدامات کے خلاف بڑے پیمانے پر مظاہرے کیے گئے، مظاہرین کا کہنا تھا کہ ’ہر چیز روک دو‘ تاکہ حکومت پر دباؤ ڈالا جا سکے۔
پولیس نے مظاہروں کو کنٹرول کرنے کے لیے 80 ہزار سے زائد اہلکار اور نیم فوجی دستے تعینات کیے ہیں۔
پیرس، لیون، مارسیلی، نانت اور لیل جیسے بڑے شہروں میں سڑکوں پر سخت حفاظتی اقدامات دیکھے گئے۔
مظاہرین کی جانب سے سڑکیں بلاک کرنے کے ساتھ ساتھ کوڑے دان اور گاڑیوں کو آگ لگائی گئی اور جلتے ہوئے بیری کیڈز بنا کر راستے بند کر دیے جس سے اسکول، ٹرانسپورٹ سروسز اور بعض سرکاری دفاتر بری طرح متاثر ہوئے۔
کچھ مقامات پر پولیس پر پتھراؤ اور آتش گیر مواد پھینکنے کی اطلاعات بھی موصول ہوئیں۔
پورے ملک میں 300 سے زائد افراد کو گرفتار کیا گیا، جبکہ بعض رپورٹس کے مطابق یہ تعداد 473 تک پہنچ گئی ہے جبکہ درجنوں افراد زخمی ہیں جن میں پولیس اہلکار اور مظاہرین دونوں شامل ہیں۔
حکومتی اندازے کے مطابق مظاہروں میں تقریباً 2 لاکھ افراد شریک تھے، جبکہ یونینز نے دعویٰ کیا کہ یہ تعداد ڈھائی لاکھ سے بھی زیادہ تھی۔
مظاہرین کی جانب سے احتجاج نئے وزیراعظم سباسٹین لیکورنو کے عہدے سنبھالنے کے پہلے دن ہوا، بائیں بازو کی جماعتوں نے پارلیمنٹ میں عدم اعتماد کی تحریک لانے کا اعلان کیا ہے جبکہ صدر میکرون کو مظاہرین کے نعرے اور یونینز کی جانب سے سخت تنقید کا سامنا ہے۔