• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارت اور چین کو احساس ہے، مستقل کشیدگی نقصان دہ ہے، غیر ملکی میڈیا

کراچی (نیوز ڈیسک) شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے حالیہ اجلاس میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور چینی صدر شی جن پنگ کے مصافحے اور مختصر گفتگو کو محض ایک رسمی واقعہ نہیں سمجھا جا رہا بلکہ اسے خطے کی بدلتی سفارت کاری میں ایک اہم اشارہ تصور کیا جا رہا ہے۔ غیر ملکی میڈیا میں شائع ہونے والے سابق بھارتی سیکریٹری خارجہ کنول سبل نے ایک آرٹیکل میں لکھا ہے کہ 2020ء کے لداخ سرحدی تنازع اور گلوان وادی کی جھڑپ کے بعد سے بھارت اور چین کے تعلقات شدید کشیدگی کا شکار ہیں۔ دونوں ملکوں کے درمیان نہ صرف فوجی اعتماد مجروح ہوا بلکہ تجارتی اور سیاسی سطح پر بھی رکاوٹیں بھی بڑھ گئیں۔ ایسے میں شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں دونوں رہنمائوں کے مصافحے کو اس جمود میں ممکنہ نرمی کی علامت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق، یہ واقعہ دو پہلوئوں سے اہم ہے: اول، بھارت اور چین خطے میں اپنے اثر و رسوخ کیلئے کوشاں ہیں اور طویل کشیدگی دونوں کے اسٹریٹجک مقاصد کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ دوم، موجودہ عالمی حالات میں جہاں روس، وسطی ایشیا اور خلیجی ممالک اپنی صف بندی کر رہے ہیں، وہاں بھارت اور چین کیلئے یہ ناگزیر ہے کہ وہ کم از کم بظاہر ہی سہی، تعلقات میں لچک پیدا کریں۔

دنیا بھر سے سے مزید