راولپنڈی ( جنگ نیوز)پے در پے ناکامیوں کے بعد فتنہ الخوارج کے درمیان اندرونی اختلافات شدت اختیار کر گئے۔ سیکورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ 3ماہ میں فتنہ الخوارج کے اہم ارکان سرحد عبور کرنے کے دوران ہی مارے گئے جس سے خارجی سرغنہ سخت تذبذب اور اندرونی اختلافات کا شکار ہیں۔خارجی نور ولی متعدد بار اپنے خارجیوں کو بھاری نقصانات کی وجہ سے موبائل فون کے استعمال سے دور رہنے کی سخت ہدایات بھی دے چکا ہے۔خارجی سرغنہ اپنے دہشت گردوں کو مساجد، عوامی حجروں اور عام آبادی میں رہنے والے غیر قانونی افغانوں کے گھر کو دہشت گرد مواد بنانے اور چھپنے کے لیے استعمال کرنے کی ہدایات دے چکے ہیں۔سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ اس اقدام کا مقصد عام لوگوں میں گھل مل کر رہنے اور سیکورٹی فورسز کے دہشت گردوں کے خلاف ان جگہوں پر ایکشن کی صورت میں عوام کو ڈھال کے طور پر استعمال کرنا ہے۔مساجد اور حجروں کے استعمال سے دہشت گرد کسی بھی ممکنہ نقصان کی صورت میں آسانی سے عوام کو نشانہ بنانے کا جھوٹا بیانیہ بنا لیتے ہیں۔