• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قطر کا کھربوں ڈالر کا دفاعی اور جنگی نظام موجود، سب کہاں گیا، تجزیہ کار

کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیوکے پروگرام ”رپورٹ کارڈ“ میں میزبان علینہ فاروق نے اپنے پینل کے سامنے سوال رکھا کہ اسرائیل کہتا ہے حماس کے رہنماؤں پر حملے جاری رکھیں گے چاہے وہ کہیں بھی ہوں ایسی صورتحال میں عرب اسلامی ممال کو کیا حکمت عملی تیار کرنی چاہیے؟ جواب میں سلیم صافی، ارشاد بھٹی، ریما عمر اور عمر چیمہ نے کہا کہ قطر کا کھربوں ڈالر کا دفاعی اور جنگی نظام موجود ہے سب کہاں گیا، قطر کے پاس فضائی اور ہوائی حملے روکنے کے لیے انیس ارب ڈالر کے کئی ایئر ڈیفنس سسٹم موجود تھے امریکا ، ناروے ، برطانیہ ، فرانس اور جرمنی سے بیلسٹک میزائل سسٹم لیا گیا تھاوہ کہاں گیا ۔قطر کی فضائیہ میں چھتیس رافل طیارے موجود ہیں تینتیس امریکی F-15 ہیں فرانسیسی میراج اور جدید جنگی جہاز موجود ہیں، کھربوں ڈالر کا دفاعی اور جنگی نظام موجود ہے سب کہاں گیا، نیٹو جیسا کوئی اتحاد اسلامی دنیا میں دکھائی نہیں دیتا اور اس بات سے مایوسی ہوتی ہے کہ اسرائیل کو براہِ راست متاثر کرنے والا کوئی ٹھوس اقدام سامنے نہیں آیا۔ گلف اسٹیٹ پر حملہ اسلامی ممالک نے دراصل اپنے ہی اوپر حملے کے مترادف سمجھا ہے البتہ گلف ممالک کی مشترکہ فورس کو فعال کرنے کی بات کی گئی ہے اور اگر مستقبل میں ایسا ہوا تو اس کے مثبت نتائج نکل سکتے ہیں۔ عرب ممالک سے زیادہ توقع نہیں رکھی جا سکتی کیونکہ وہ عام طور پر اپنے مفادات کو پیچھے رکھ کر کوئی مضبوط موقف اختیار نہیں کریں گے اور اگر وہ اکٹھے بھی ہو جائیں تو شاید امریکہ یا اسرائیل کو کوئی خاص نقصان پہنچا سکیں۔ ان کے پاس واضح حکمتِ عملی نظر نہیں آتی اور اسی طرح وہ مار کھاتے رہیں گے۔ سابق وزیرِاعظم سہروردی نے ایک دفعہ کہا تھا کہ تمام مسلم ممالک صفر ہیں اور جتنے بھی صفر جمع کر لیے جائیں تو نتیجہ صفر ہی ہوگا اور آج بھی کم و بیش وہی حالات ہیں۔ البتہ دنیا میں اسلحہ خریدنے کی دوڑ میں قطر تیسرے نمبر اور سعودی عرب چوتھے نمبر پر ہے۔۔۔تفصیلات کے مطابق میزبان علینہ فاروق نے اپنے پروگرام میں بتایا کہ انتہائی اہم عرب اسلامی ممالک کا اجلاس ہوا جس میں عرب ممالک اور اسلامی دنیا کے سربراہان مملکت شریک ہوئے جس میں پچیس نکاتی اعلامیہ جاری کیا گیا جس میں قطر کے اوپر حملے کے بعد ایک سمت اور مستقبل کی حکمت عملی سے کچھ احاطہ کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ اس پر ہم تجزیہ کاروں سے جانیں گے کہ کیا جو حکمت عملی طے کی گئی ہے اس کے بارے میں ہمارے تجزیہ کار کیا کہتے ہیں ۔ دوسری طرف جب یہ اجلاس چل رہا تھا اسرائیل کے اندر امریکی سیکرٹری آف اسٹیٹ مارکو روبیو موجود تھے انہوں نے آپٹکس کے ذریعے امریکی سپورٹ اسرائیل کو شو کروائی اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مارکو روبیو نے یہ بھی کہا کہ اسرائیل کے ساتھ غیر معتزلزل طور پر موجود ہیں لیکن پھر آج انہوں نے قطر کا بھی دورہ کیا اور وہاں پر انہوں نے اس خواہش کا اظہار کیا کہ قطر اپنی غزہ پر ثالثی جاری رکھے۔ امریکہ کی دو طرفہ پالیسی کس طرف جائے گی۔
اہم خبریں سے مزید