• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جنیوا میں سیمینار، یواین انسانی حقوق کونسل سے بھارت کی کشمیری آبادی کا تناسب بدلنے کی پالیسیوں کا نوٹس لینے کا مطالبہ

جنیوا میں ہوئے سیمینار میں مقررین نے اقوامِ متحدہ کی انسانی حقوق کونسل سے بھارتی حکومت کی کشمیری آبادی کا تناسب بدلنے کے لیے نوآبادیاتی پالیسیوں پر نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔

کمیونٹی ہیومن رائٹس اینڈ ایڈووکیسی سینٹر اور کشمیر انسٹیٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز کے زیرِاہتمام منعقدہ سیمینار کے مقررین نے بھارتی حکومت کی اُن نوآبادیاتی پالیسیوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے جو جموں و کشمیر کی آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کے لیے اپنائی جا رہی ہیں۔

یہ سیمینار اقوامِ متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 60ویں اجلاس کے موقع پر منعقد ہوا جس میں دنیا کے مختلف حصوں سے تعلق رکھنے والے ماہرینِ قانون، ماہرینِ تعلیم اور انسانی حقوق کے کارکنوں نے شرکت کی اور خطاب کیا۔

ان میں ڈاکٹر مزمل ایوب ٹھاکر، ایڈووکیٹ پرویز شاہ، تحریم بخاری، ڈاکٹر شگفتہ اشرف، علی رضا سید، مرزا آصف جَرال اور دیگر شامل تھے، تقریب کی نظامت ڈاکٹر راجہ سجاد خان نے کی۔

معزز پینلسٹس نے کہا کہ آبادی میں تبدیلی دنیا بھر میں استحکام کے لیے ایک اہم عنصر کے طور پر ابھر کر سامنے آئی ہے، تاہم کشمیر کے معاملے میں بھارتی ریاست کی جانب سے اختیار کی گئی منظم آبادیاتی انجینئرنگ نے ناصرف سیاسی عدم استحکام کو ہوا دی ہے بلکہ مقامی آبادی کی بقا اور شناخت کو بھی خطرے میں ڈال دیا ہے، جو نوآبادیاتی پالیسیوں کے باعث کونے میں دھکیل دی گئی ہے۔

مقررین نے کہا کہ ریاست کے قدیم ڈومیسائل قانون کی از سرِ نو تشریح کو بھارت نے ایک ذریعے کے طور پر استعمال کیا ہے تاکہ مسلم اکثریتی علاقے میں غیر ریاستی افراد کو بسا کر آبادی کے تناسب کو بدلا جا سکے۔

سیاسی اور انتظامی چالوں کے ساتھ ساتھ مقررین نے نشاندہی کی کہ آبادکاری کی پالیسیوں اور حقِ رائے دہی کے سلب کیے جانے کے ذریعے کی جانے والی آبادیاتی انجینئرنگ نے خطے کی ثقافتی شناخت اور اس کی سیاسی خودمختاری دونوں کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔

انہوں نے خبردار کیا کہ اس طرح کی پالیسیاں ناصرف امن اور انسانی حقوق کے لیے خطرہ ہیں بلکہ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی بھی ہیں اور یہ پالیسیاں ناصرف کشمیر بلکہ پورے جنوبی ایشیا میںطویل المدتی عدم استحکام کو جنم دے سکتی ہیں۔

پینلسٹس نے زور دیا کہ ان خدشات سے نمٹنے کے لیے فوری طور پر عالمی توجہ درکار ہے تاکہ آبادی میں تبدیلیوں کو تسلط کے ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کے بجائے عوام کے حقوق، وقار اور علاقائی ہم آہنگی کے احترام کے ساتھ آگے بڑھایا جا سکے۔

مقررین نے اقوامِ متحدہ کی انسانی حقوق کونسل سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارتی زیرِ قبضہ علاقے کی صورتِ حال کا نوٹس لے اور بھارتی حکومت کو جوابدہ ٹھہرائے۔

مقررین نے کہا کہ کسی متنازع خطے کی آبادیاتی ساخت کو بدلنا اقوامِ متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی ہے، جو واضح طور پر کسی قابض طاقت کو اس کے زیرِ کنٹرول علاقے کی آبادی میں ردوبدل کرنے سے منع کرتا ہے۔

برطانیہ و یورپ سے مزید