• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسرائیل پاک سعودی معاہدے کو اپنے خلاف نہ دیکھے، اسرائیلی اخبار

کراچی (رفیق مانگٹ ) اسرائیلی اخبار "یروشلم پوسٹ" نے اپنے مضمون میں لکھا ہے کہ اسرائیل پاک سعودی معاہدے کو اپنے خلاف نہ دیکھے، معاہدے کا وقت اہم ، قطر پر حملہ اور امریکی بھروسے پر شک نے سعودیہ کو یہ معاہدہ کرنے پر مجبور کیا،سعودی عرب اس معاہدے سے ظاہر کرنا چاہتا ہے کہ اس کے پیچھے ایک طاقتور مسلم اتحادی ہے ۔ اخبار کے مطابق سعودی عرب اور پاکستان دفاعی معاہدے نے سرخیاں بٹوریں۔ جس میں کہا گیا کہ ایک پر حملہ دونوں پر حملہ سمجھا جائے گا - کو ڈرامائی طور پر دیکھا گیا، تقریباً نیٹو کے آرٹیکل 5 کا مسلم ورژن، لیکن حقیقت اس سے زیادہ پیچیدہ ہے۔مضمون نگار کا کہنا ہے کہ اسرائیل کو اسے اپنے خلاف دشمنی کے طور پر نہیں دیکھنا چاہیے۔ یہ معاہدہ برسوں سے جاری سعودی-پاکستانی تعلقات کا تسلسل ہے، جس میں فوجی اور معاشی تعاون شامل ہے۔پاکستان برسوں سے سعودی عرب میں فوجی تعاون کر رہا ہے۔ اس وقت 15 سو سے 2ہزار پاکستانی فوجی سعودی عرب میں تربیت، مشاورت اور سیکورٹی کے لیے موجود ہیں۔ 1960 کی دہائی سے پاکستان سعودی فوجیوں کو تربیت دیتا آیا ہے اور ضرورت پڑنے پر فوج بھی بھیجتا رہا ہے۔ یہ معاہدہ اسی تعاون کو باضابطہ شکل دیتا ہے، کوئی نیا موڑ نہیں۔نیوکلیئر معاملے پر بات مبہم رکھی گئی ہے۔ کچھ افواہوں کے مطابق سعودی عرب پاکستان سے نیوکلیئر حمایت مانگ سکتا ہے، کیونکہ وہ اسے مالی امداد دیتا ہے۔ لیکن معاہدے میں ایسی کوئی بات واضح نہیں، اور پاکستان کہتا ہے کہ اس کے نیوکلیئر ہتھیار صرف بھارت کے خلاف ہیں۔یہ معاہدہ ایک خاص وقت پر ہوا جب خطے میں کشیدگی بڑھ رہی ہے۔

اہم خبریں سے مزید