• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

لاپتہ صغیر احمد اور اقرار کی بازیابی کیلئے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کا مظاہرہ

کوئٹہ (آن لائن)وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز اور جبری گمشدہ صغیر احمد اور اقرار بلوچ کے اہلخانہ کی جانب سے ان کی بحفاظت بازیابی کیلئے نصر اللہ بلوچ اور دیگر کی قیادت میں کوئٹہ پریس کلب کے سامنے مظاہرہ کیا گیا مظاہرین نے لاپتہ افراد کی تصاویر اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر ان کی بازیابی کیلئے نعرے درج تھے۔ مظاہرین کا کہنا تھاکہ صغیر احمد اور اقرار کو امسال 11 جون کو اورماڑہ چیک پوسٹ سے فورسز نے حراست میں لینے کے بعد جبری لاپتہ کردیاتھا۔ جن کے بارے میں تا حال کوئی اطلاعات نہیں کہ وہ کہاں ہے صغیر احمد، اقرار بلوچ، محمود لانگو، نعمت اللہ بلوچ ، جاوید بلوچ، غنی بلوچ کے اہلخانہ اور وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے چیئرمین نصراللہ بلوچ اور صغیر احمد کی بہن اور اقرار بلوچ کی کزن نسیمہ بلوچ سمیت دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جبری گمشدگیاں ماورائے قانون عمل ہے، انسانی حقوق کی بھی خلاف ورزی ہے، انہوں نے کہا کہ اب تک ہزاروں بلوچ افراد لاپتہ کیئے گئے ہیں، اہلخانہ کو ان کے بارے میں کوئی معلومات نہیں نہیں دی گئی کہ وہ کہاں اور کس حال میں ہیں، ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ لوگوں کو انصاف دے، قانونی اور آئینی راستہ اختیار کرے، جن بلوچ افراد کو اٹھایا گیا ہے، اگر ان پر کوئی جرم ہے تو ملک میں عدالتیں موجود ہیں، انہیں عدالتوں میں پیش کیا جائے،لیکن افسوس کی بات ہے کہ حکومت لاپتہ افراد کے کے مسئلہ کو سنجیدگی سے حل نہیں کر رہی۔ حکومت ماورائے قانون اقدامات کے خلاف اقدامات کی بجائے اسمبلیوں سے جو قانون پاس کروا رہی ہے جن کے ذریعے قانونی اقدامات کو قانونی تحفظ فراہم کیا جارہاہے،اس آرڈیننس کے ذریعے انہیں اتنے اختیارات دیئے گئے ہیں کہ وہ بغیر وارنٹ اور ایف آئی آر کے لوگوں کو اٹھا کر لاپتہ کر سکتے ہیں انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ تمام لاپتہ افراد کو بازیاب اور لاپتہ افراد کی جبری گمشدگیوں اور ماورائے قانون قتل کا سلسلہ بند کیا جائے،تمام لاپتہ افراد کو منظر عام پر لایا جائے، اگر کسی پر کوئی الزام ہے تو انہیں عدالتوں میں پیش کیا جائے۔
کوئٹہ سے مزید