کوئٹہ(اسٹاف رپورٹر)ڈائریکٹر محکمہ ثقافت داود خان ترین نے کہا ہے کہ شعراء اور ادبا کسی بھی معاشرے کا آئینہ ہوتے ہیں جو اپنے قلم سے معاشرے کے مثبت پہلووں کو اجاگر کرتے اور منفی اور سماج کیلیے مضر پہلووں کی نشاندہی کے ساتھ معاشرے کے ذمہ دار لوگوں کا ضمیر جنجھوڑنے کی کوشش کرتے ہیں ۔ ان خیالات کا انہوں نے بلوچستان رائٹرز فورم کے وفد سے ملاقات مین کیا ۔ وفد نے چیف آرگنائزر انور زیب کی سربراہی میں ان سے ملاقات کی اور انہیں چارٹر آف ڈیمانڈز بھی پیش کیا ، وفد میں براہوئی اور بلوچی زبان کے معروف شعرا اور ادباء استاد صابر ندیم ، سائر عزیز ، شاکر ندیم ، حیدر آتش ، سلام صائم ، یوسفی بلوچ ، عمر گل اور حسن ندیم شامل تھے ۔ فورم کے چیف آرگنائزر پروفیسر انور زیب نے کہا کہ صوبے کی مقامی زبانوں و ادب کو فروغ دینے کے لیے بلوچستان رائٹرز فورم کا قیام عمل میں لایا گیا ہے جس کا مقصد ادبی ورثے کی حفاظت ، نئی نسل کو ادب و ثقافت سے روشناس کرانا اور شعرا و ادبا کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرکے ان کے مسائل کے حل کے لیے مشترکہ آواز بلند کرنا ہے ۔ ملاقات میں بلوچستان کے شعرا اور ادبا کی خدمات کو تسلیم کرنے کے لیے مختلف عملی اقدامات تجویز کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے شعرا کو قومی سطح پر باقاعدہ نمائندگی دی اور بڑے مشاعروں و تقریبات میں شامل کیا جائے ، صوبے کے شعرا اور ادبا کے لیے خصوصی اعزازیہ کا اجرا کیا ، نوجوان نسل کو ادب و ثقافت سے جوڑنے کے لیے سیمینارز ، ورکشاپس اور تقریبات کا اہتمام کیا جائے ۔ بلوچستان کے شعرا کے کلام کو نصابی کتب میں شامل کرنے پر غور کیا ، صوبائی اور قومی سطح پر بلوچستان کی ثقافتی و ادبی خدمات کو اجاگر کرنے کے لیے خصوصی پروگرام ترتیب دیے اور حکومت اور متعلقہ ادارے فورم کے ساتھ تعاون کو یقینی بنائیں تاکہ ادبی و ثقافتی سرگرمیوں کو فروغ دیا جا سکے ۔ ڈائریکٹر ثقافت نے وفد کے مسائل بغور سنے اور چارٹر آف ڈیمانڈز کا بغور جائزہ لیا ۔ انہوں نے وفد کو یقین دلایا کہ ان کے مطالبات پر مثبت انداز میں غور کیا جائے گا ۔اس سلسلے میں وزیر اعلی بلوچستان میر سرفراز بگٹی اور سیکرٹری ثقافت سہیل الرحمن بلوچ سے بات کریں گے۔