• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

2050ء تک کینسر سے اموات میں 75 فیصد اضافے کا خدشہ

—علامتی تصویر
—علامتی تصویر

ماہرینِ صحت نے خبردار کیا ہے کہ اگلی دو دہائیوں میں یعنی 2050ء تک دنیا بھر میں کینسر سے اموات میں 75 فیصد تک اضافہ ہونے کا خدشہ ہے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق بڑھتی ہوئی اور عمر رسیدہ آبادی کے ساتھ ساتھ غیر صحت مند طرزِ زندگی کو بھی اس مسئلے کی بنیادی وجوہات میں سے ایک قرار دیا جا رہا ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر اس صورتِ حال پر قابو نہ پایا گیا تو آنے والے برسوں میں کینسر سے ہونے والی ہلاکتوں میں نمایاں اضافہ ہو سکتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق 1990ء سے 2023ء تک کینسر کے نئے کیسز کی تعداد دگنی ہو کر 1 کروڑ 85 لاکھ ہو چکی ہے، جبکہ اسی عرصے میں کینسر کے باعث اموات میں 74 فیصد اضافہ ہوا ہے اور یہ 1 کروڑ 4 لاکھ تک پہنچ گئی ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ تعداد مزید بڑھے گی اور 2050ء تک کینسر کے کیسز میں 61 فیصد اضافہ ہونے اور کیسز کی تعداد 3 کروڑ 5 لاکھ تک پہنچنے کا امکان ہے۔

سائنس دانوں نے حکومتوں سے اپیل کی ہے کہ وہ کینسر کے خطرے والے عوامل موٹاپے اور سگریٹ نوشی پر قابو پانے کے لیے مؤثر اقدامات کریں، ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا ہے کہ اسکریننگ پروگرامز کو وسعت دی جائے تاکہ کینسر جلد تشخیص ہو سکے اور بچنے کے امکانات بڑھ سکیں۔

کینسر ریسرچ یو کے کی چیف ایگزیکٹیو مشیل مچل کا کہنا ہے کہ عالمی سطح پر کینسر کے کیسز اور اموات میں اضافہ ہو رہا ہے اور برطانیہ میں روزانہ تقریباً 1 ہزار 100 کینسر کے نئے کیسز سامنے آ رہے ہیں۔

انہوں نے ایچ پی وی ویکسینیشن اور تمباکو کے کنٹرول پر عالمی طور پر زیادہ توجہ دینے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ برطانیہ میں تمباکو نوشی کینسر اور اس سے اموات کی سب سے بڑی وجہ ہے، اس لیے تمباکو اور ویپس پر پابندی کے بل کی منظوری اولین ترجیح ہونی چاہیے۔

یونیورسٹی آف واشنگٹن کی اسسٹنٹ پروفیسر اور مطالعے کی شریک مصنفہ ڈاکٹر لیزا فورس کا کہنا ہے کہ کینسر پر قابو پانے کی عالمی صحت کی پالیسیوں پر کم ترجیح دی جا رہی ہے اور بہت سے ممالک میں اس چیلنج سے نمٹنے کے لیے ناکافی فنڈنگ ہے۔

یہ تحقیق معروف جریدے دی لینسیٹ میں شائع ہوئی ہے جس میں 1990ء سے 2023ء کے درمیان 204 ممالک میں 47 قسم کے کینسر کے کیسز اور ان سے اموات کی شرح کا جائزہ لیا گیا۔

عمر کے فرق کو مدِنظر رکھتے ہوئے محققین نے پایا کہ گزشتہ 33 سال میں لبنان میں کینسر کیسز اور اموات میں سب سے زیادہ 80 فیصد اضافہ ہوا، اس کے بعد گنی میں 72 فیصد اور لاؤس میں 55.8 فیصد کینسر کیسز میں اضافہ ہوا۔

اس کے برعکس متحدہ عرب امارات میں کینسر کے کیسز میں 56 فیصد کمی دیکھی گئی، قازقستان میں کینسر سے اموات میں سب سے زیادہ کمی 58.2 فیصد دیکھنے میں آئی، برطانیہ میں اس سے اموات میں 23.4 فیصد کمی، جبکہ امریکا میں 32.5 فیصد کمی اور آسٹریلیا میں 33.2 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔

محققین نے یہ بھی پایا کہ 2023ء میں دنیا بھر میں مرد و خواتین دونوں میں سب سے زیادہ تشخیص ہونے والا کینسر چھاتی کا تھا، جبکہ سب سے زیادہ اموات ٹریچیل، برونکس اور پھیپھڑوں کے کینسر سے ہوئیں۔

محققین کے مطابق عالمی سطح پر کینسر سے ہونے والی 42 فیصد اموات کا تعلق طرزِ زندگی کے عوامل سے تھا، جن میں تمباکو نوشی، غیر صحت بخش غذا، ہائی بلڈ شوگر اور زہریلے مادوں کی موجودگی شامل ہے، جبکہ صرف تمباکو نوشی ہی دنیا بھر میں کینسر سے اموات کے 21 فیصد کیسز کا سبب بنی۔

کم آمدنی والے ممالک میں سب سے بڑا خطرے کا عنصر غیر محفوظ جنسی تعلق تھا، جس کا حصہ کینسر سے ہونے والی اموات میں 12.5 فیصد تھا۔

برطانیہ میں ہر سال 4 لاکھ سے زیادہ افراد یا روزانہ 1 ہزار افراد میں کینسر کی تشخیص ہوتی ہے، جن میں پروسٹیٹ، چھاتی، آنتوں اور پھیپھڑوں کے کینسر سب سے عام ہیں۔


نوٹ: یہ مضمون قارئین کی معلومات کے لیے شائع کیا گیا ہے، صحت سے متعلق امور میں اپنے معالج کے مشورے پر عمل کریں۔

صحت سے مزید