لندن (جنگ نیوز) مشروبات میں مائیکرو پلاسٹک کی بھرمار، ہر نمونے میں ذرات موجود ہونے کا انکشاف ہوا۔ برمنگھم یونیورسٹی کی تحقیق میں روزمرہ استعمال کے 155مشروبات کے نمونے جانچے گئے، کوئی بھی محفوظ نہیں نکلا، صحت پر اثرات کے خدشات، حکومتوں اور فوڈ انڈسٹری کو پلاسٹک استعمال میں کمی کیلئے اقدامات تجویز کیے گئے۔ نیویارک پوسٹ میں شائع تحقیق کے مطابق برمنگھم یونیورسٹی کے سائنس دانوں نے ایک جامع مطالعہ کے دوران برطانیہ کے مختلف سپر مارکیٹوں اور کافی شاپس سے 155 مشروبات کے نمونے حاصل کیے۔ اس تحقیق کا مقصد یہ جاننا تھا کہ روزمرہ استعمال کیے جانے والے مشروبات میں مائیکرو پلاسٹک کس حد تک شامل ہیں۔ تحقیق کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ ہر ایک نمونے میں مائیکرو پلاسٹک موجود تھے۔ اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ چاہے مشروب سافٹ ڈرنک ہو، کافی یا جوس، کوئی بھی مکمل طور پر ان ذرات سے پاک نہیں ہے۔ ماہرین کے مطابق مائیکرو پلاسٹک کا انسانی جسم پر کیا اثر پڑتا ہے، اس پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔ تاہم، ابتدائی مطالعات یہ اشارہ دیتے ہیں کہ یہ ذرات جسم کے مختلف اعضاء میں جمع ہو کر صحت کے لیے خطرات پیدا کر سکتے ہیں۔