اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے قطر کے وزیراعظم محمد بن عبدالرحمٰن بن جاسم الثانی سے دوحہ پر 9 ستمبر کو ہونے والے اسرائیلی حملے پر معافی مانگ لی ہے۔
اسرائیلی چینل 12 کے مطابق نیتن یاہو نے وائٹ ہاؤس سے جہاں وہ اس وقت امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کیلئے موجود ہیں، قطری وزیراعظم سے کئی منٹ فون پر گفتگو کی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نیتن یاہو نے قطر کی خودمختاری کی خلاف ورزی اور حملے میں ایک قطری سیکیورٹی اہلکار کے مارے جانے پر افسوس کا اظہار کیا۔
اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو کی یہ معافی موجودہ کوششوں میں مرکزی حیثیت رکھتی ہے، جن کا مقصد غزہ جنگ کے خاتمے اور تمام یرغمالیوں کی رہائی کے لیے معاہدے کو حتمی شکل دینا ہے۔
واضح رہے کہ اسرائیلی حملے کے بعد قطر نے مذاکرات میں ثالثی سے انکار کر دیا تھا، کیونکہ دوحہ میں یہ حملہ حماس کے کئی اہم رہنماؤں کو نشانہ بنانے کے لیے کیا گیا تھا، جو اس میں محفوظ رہے۔
خیال رہے کہ 9 ستمبر کو اسرائیل نے قطر کے دارالحکومت دوحہ پر فضائی حملے کیے، صہیونی فوج کا ہدف فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کی مرکزی قیادت تھی۔
اسرائیلی میڈیا نے دعویٰ کیا تھا کہ دوحہ میں حماس کے مذاکراتی رہنماؤں کو دھماکے کے ذریعے نشانہ بنایا گیا ہے۔
تل ابیب سے جاری کیے گئے بیان میں اسرائیلی فوج نے تسلیم کیا تھا کہ دوحہ میں دھماکے کے ذریعے حماس کے سینئر رہنماؤں کو نشانہ بنایا گیا۔
حماس کے ذرائع کے مطابق اسرائیلی فضائی حملے کے وقت حماس کے متعدد رہنماؤں کا اجلاس جاری تھا، اجلاس میں حماس رہنما غزہ جنگ بندی کے حوالے سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تجویز پر غور کر رہے تھے۔
عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی بم باری کے دوران اجلاس میں حماس کے 5 سینئر رہنما خالد مشعل، خلیل الحیہ، زاہر جبارین، محمد درویش اور ابو مرزوق موجود تھے، اجلاس کی صدارت سینئر رہنما ڈاکٹر خلیل الحیہ کر رہے تھے۔
ایک اسرائیلی عہدے دار کا کہنا تھا کہ دوحہ میں حماس رہنماؤں پر حملے سے پہلے امریکا کو اطلاع دی گئی تھی، امریکا نے حماس رہنماؤں پر حملے میں مدد فراہم کی ہے۔
اسرائیلی وزیرِ خزانہ کا کہنا تھا کہ قطر میں موجود حماس رہنماؤں پر حملہ انتہائی درست اور بہترین فیصلہ تھا۔