• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مذہبی عقائد و روحانیت کا کینسر کے علاج میں اہم کردار ہے، تحقیق میں انکشاف

— فائل فوٹو
— فائل فوٹو

مذہبی عقائد اور روحانیت کینسر کے مریضوں میں تناؤ اور ڈپریشن کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔

ماؤنٹ سینائی ہیلتھ سسٹم کے محققین کی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ کینسر کے علاج کے لیے ریڈی ایشن تھراپی سے گزرنے والے مریضوں کو اس وقت زیادہ فائدہ ہوتا ہے جب وہ ڈاکٹرز کے ساتھ روحانیت اور عقائد کے بارے میں گفتگو کرتے ہیں۔

یہ تحقیق اس بات کی نشاندہی کرنے میں منفرد ہے کہ مریض اپنے علاج کے سفر کے دوران  روحانیت سے جڑے سوالات کو ترجیح دیتے ہیں۔

مریضوں نے بتایا کہ اس طرح کی گفتگو سے تناؤ سے نمٹنے کی صلاحیت کو تقویت ملتی ہے۔

تحقیق کے نتائج کے مطابق 82 فیصد مریضوں نے زندگی میں اپنے ایمان کو بہت اہم سمجھا اور اعتراف کیا کہ مذہبی عقائد اور روحانیت کی طاقت کی وجہ سے ان کا ڈپریشن کم ہوا جس کی وجہ سے ان میں بیماری کا علاج کرنے کی ہمت پیدا ہوئی۔

محققین نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ کینسر کے مریض تناؤ اور ڈپریشن کا بہت زیادہ شکار ہوتے ہیں اور 40 فیصد سے زیادہ مریض تو علاج کے کئی مہینوں بعد تک تناؤ کا سامنا کرتے ہیں تو ایسے معاملات میں روحانیت ایک مضبوط جذباتی امدادی نظام کے طور پر کام کرتی ہے۔

محققین نے اس بات پر زور دیا کہ جسمانی صحت کی طرح روحانی صحت کو بھی اہم سمجھا جانا چاہیے۔ 

انہوں نے مزید بتایا کہ علاج کے دوران مریضوں کے مذہبی یا روحانی عقائد کو تسلیم کرنے سے مجموعی طور پر ان کی جذباتی صحت بہتر ہوتی ہے۔

محققین کا کہنا ہے کہ ہے جن مریضوں کو اس طرح کی مدد ملتی ہے وہ اکثر پُرسکون اور زیادہ پُرامید ہوتے ہیں اس لیے ہم یہ تجویز کرتے ہیں کہ روحانیت کینسر کے علاج کا ایک معیاری حصہ بن سکتی ہے۔

محققین حالیہ تحقیق کے نتائج سامنے آنے کے بعد اب اس حوالے سے وسیع پیمانے پر تحقیق کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

صحت سے مزید