غزہ میں امن کے مجوزہ پلان کے اعلان کے بعد برطانوی نشریاتی ادارے نے حماس کے عسکری ونگ کے ساتھ رابطے میں موجود ثالثوں سے بات چیت کی ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق ثالثوں کا کہنا ہے کہ حماس جنگ بندی کے نئے منصوبے پر بظاہر متفق دکھائی نہیں دیتی ہے۔
غیر ملکی میڈیا آؤٹ لیٹ نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ حماس کے ایک سینئر فوجی کمانڈر عزالدین الحداد کا کہنا ہے کہ حماس اس منصوبے کو تسلیم کرے یا نہیں لیکن یہ منصوبہ حماس کو ختم کرنے کے لیے بنایا گیا ہے اور حماس لڑنے کے لیے پُرعزم ہے۔
دوسری جانب بعض اطلاعات کے مطابق قطر میں حماس کی سیاسی قیادت اس پلان کو کسی حد تک قبول کرنے کے لیے تیار ہے لیکن تنظیم پر اُن کا اثر و رسوخ محدود ہے اور ان کے پاس زیرِ حراست اسرائیلی یرغمالیوں کا کنٹرول نہیں ہے۔
ایک اندازے کے مطابق 48 اسرائیلی یرغمالی ابھی بھی حماس کے پاس موجود ہیں جس میں سے 20 زندہ ہیں، صدر ٹرمپ کی ضمانتوں کے باوجود کہ اسرائیل دوبارہ فوجی کارروائیاں شروع نہیں کرے گا حماس اس بارے میں شکوک و شبہات کا شکار ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق بعض ثالثوں کا کہنا ہے کہ حماس کے بعض رہنما امریکا اور عرب ریاستوں کی جانب سے غزہ میں ’عارضی بین الاقوامی استحکام فورس‘ کی تعیناتی پر اعتراض کر رہے ہیں اور وہ اسے قبضہ ہی سمجھ رہے ہیں۔
صدر ٹرمپ کا 20 نکاتی منصوبہ جسے اسرائیل نے تسلیم کیا ہے اُس میں حماس کو غیر مسلح کرنے اور مستقبل میں غزہ پر حکومت میں کوئی کردار نہ ہونے کی شرط موجود ہے۔