• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وطن عزیز پاکستان میں حالیہ تباہ کن سیلاب اگرچہ ختم ہو گیا ہے لیکن اپنے پیچھے تباہی و بربادی کی کئی داستانیں چھوڑ گیا ہے۔ حکومت پاکستان نے یہ اچھا کام کیا ہے کہ عالمی سطح پر اس مرتبہ مدد کی اپیل کرنے سے انکار کردیا ۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ کوئی بھی حکومت تن تنہا اتنے بڑے ڈیزاسٹر سے نہیں نمٹ سکتی ۔ بھارتی آبی جارحیت اور ہر دو تین سال بعد بدترین سیلاب سے بچنے کیلئے نئے ڈیم اور آبی ذخائر بنانے چاہئیں۔ اس پر حکومت کو غفلت کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہیے ۔ امر واقعہ یہ ہے کہ پاکستان میں غیر سرکاری سطح پر ہیلپنگ ہینڈ ، الخدمت فاؤنڈیشن ، ایدھی فاؤنڈیشن ، اخوت و دیگر فلاحی تنظیموں نے بلاشبہ مشکل اور آزمائش کے اس وقت میں حکومتوں سے بڑھ کر ریسکیو اور ریلیف کا بڑے پیمانے پر کام کیا ہے ۔ پاک فوج کے بعد ان محب وطن فلاحی تنظیموں نے خدمت خلق کی نئی تاریخ رقم کر دی ہے ۔ ان فلاحی تنظیموں میں امریکہ میں مقیم عالمی فلاحی تنظیم ہیلپنگ ہینڈ نے دکھی انسانیت کی خدمت کے حوالے سے مثالی اور ناقابل فراموش کردار ادا کیا ہے جسے عوامی اور حکومتی سطح پر سراہا جا رہا ہے ۔ اسی تناظر میں ہیلپنگ ہینڈ پاکستان کے صدر جناب محمد سلیم منصوری کا چند روز قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ 1988کے بعد یہ سب سے بڑا سیلاب ہے جس نے آدھے ملک کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔چالیس لاکھ سے زائد افراد براہ راست سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں۔ پنجاب میں سیلاب سے اب تک 4155 موضع جات متاثر ہوئے ہیں اور 14 لاکھ 96 ہزار ایکڑ رقبے پر کھڑی فصلیں تباہ ہو چکی ہیں ۔دریائے چناب کے 1957، دریائے راوی کے 1477 اور دریائے ستلج کے 625 موضع جات زیرِ آب آئے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ان کی عالمی فلاحی تنظیم پاکستان کے بیس اضلاع میں سیلاب متاثرین کی بحالی کیلئے مصروف عمل ہے۔ امریکہ میں مقیم پاکستانی کمیونٹی کی پاکستان کے ساتھ لازوال محبت قابل تعریف ہے۔ امریکہ میں مقیم پاکستانیوں کی اس فلاحی تنظیم نے دو ہزار بائیس کے سیلاب متاثرین کی مدد کیلئے سترہ ملین ڈالر کا عطیہ دیا تھا۔حالیہ سیلاب کے فوری بعد ایک مرتبہ پھر ایک ارب چالیس کروڑ روپے امداد کا اعلان کیا ہے جو لاکھوں کمزور اور متاثرہ خاندانوں کیلئے اُمید کی کرن ہے۔ 2025 کے تباہ کن سیلاب کے بعد یہ تنظیم اب تک ایک لاکھ دس ہزار افراد تک اپنی انسانیت، ہمدردی اور خدمت کے مشن کے ساتھ متاثرہ افراد کو خدمات فراہم کر چکی ہے۔جبکہ خیبر پختونخوا، پنجاب، آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان کے 20 اضلاع میں ایک لاکھ دس ہزار سے زائد سیلاب زدگان کی خدمت کر چکی ہے۔ امدادی سرگرمیوں میں موبائل واٹر فلٹریشن سسٹمز، موبائل ہیلتھ کلینکس، کشتیوں کے ذریعے سرچ اینڈ ریسکیو ٹیمیں، کھانے کی تقسیم، بچوں کے لیے ’’اسمایلز باکسز‘‘، حفظان صحت کی کٹس، اور دیگر ضروری سامان شامل ہے۔ ملتان، بہاولپور، بہاولنگر، رحیم یار خان، سیالکوٹ، قصور، لاہور، سرگودھا، جھنگ، منڈی بہاؤالدین، بونیر، سوات، مانسہرہ، غذر، گلگت، وادی نیلم، چکوال، اور راولپنڈی میں اس کی ٹیم اور رضا کار سیلاب متاثرین کی بحالی میں مصروف ہیں۔ سلیم منصوری نے مجھے مزید بتایا کہ اپنی خدمت کے 20 سال مکمل کرنے پر، یہ ہیلپنگ ہینڈ پاکستان کے132 اضلاع میں تقریباً 4 کروڑ 50 لاکھ افراد کو فائدہ پہنچا چکی ہے۔جن میں پاکستان کے چاروں صوبوں کے ساتھ گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیربھی شامل ہیں۔اس فلاحی تنظیم کے ترقیاتی پروگرامز میںیتیم بچوں کے تعاون کا پروگرام10500 سے زائد یتیم بچوں کو تعلیم، صحت اور جذباتی سہارا فراہم کیاجارہاہے، جبکہ معذور بچوں کے پروگرام کے ذریعے 2000 سے زائد بچوں کو تھراپی اور بحالی کی سہولیات فراہم کی گئی ہیں۔ اسی طرح، تعلیمی معاونت پروگرام اور یوتھ ایمپاورمنٹ پروگرام نے ہزاروں طلبہ کو اسکالرشپ، اسکول کی تعمیر، انٹرن شپس اور لیڈرشپ ٹریننگ کے مواقع فراہم کیے ہیں۔ ہنر مندی اور روزگار کے پروگرام کے تحت 78000 سے زائد افراد کو تربیت دی گئی ہے، جن میں زیادہ تر خواتین کو با اختیار بنانے کیلئے ہنر اور آمدنی کے ذرائع مہیا کیے گئے۔ صحت کے شعبے میں اس فلاحی ادارےنے موبائل کلینکس، ہیلتھ سینٹرز اور ایمبولینس سروسز قائم کی ہیں تاکہ پسماندہ علاقوں میں زندگی بچانے والی سہولیات فراہم کی جاسکیں۔ واٹر فارلائف پراجیکٹس کے ذریعے، اس فلاحی تنظیم نے الحمدللہ 20 لاکھ سے زائد افراد کو صاف پانی مہیا کیا ہے جس سے آبی بیماریوں میں نمایاں کمی آئی ہے۔

تازہ ترین