پاپ سنگر اور ہندی سنیما کی معروف بھارتی گلوکارہ علیشا چنائے نے حال ہی میں میوزک کمپوزر انو ملک کے خلاف اپنے 1996 کے جنسی ہراسانی کے کیس پر گفتگو میں اہم انکشاف کیا ہے۔
گلوکارہ کا کہنا ہے کہ اس معاملے پر جب انھوں نے قانونی کارروائی کی تو انڈسٹری نے انھیں تنہا چھوڑ دیا جبکہ کام کی پیشکش آنا بھی بند ہوگئی تھیں۔
احمد آباد گجرات سے تعلق رکھنے والی 60 سالہ علیشا چنائے نے ایک بھارتی میڈیا ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے مزید کہا کہ وہ شروع میں تو کارروائی کے لیے تیار نہیں تھیں، لیکن ان کے اس وقت کے شوہر اور منیجر راجیش جو کہ میرا پورا کیریئر دیکھا کرتے تھے، انھوں نے اس معاملے پر میری حوصلہ افزائی کی۔
میڈونا آف انڈیا اور میڈ ان انڈیا کے حوالے سے مشہور علیشا چنائے کے مطابق انہوں نے ابتدا میں تو راجیش کے مشورے پر ہچکچاہٹ محسوس کی، لیکن بعد میں ’’می ٹو تحریک‘‘ کے دوران انو ملک پر الزامات لگانے والی دیگر خواتین کی حمایت کی۔ لیکن افسوس کہ یہ مردوں کا معاشرہ ہے اس لیے میرا کیس فوراً ہی مسترد ہوگیا، تاہم اب یہ عورتوں کی ڈومین بن گئی ہے۔
علیشا کے مطابق اس وقت ان کے زیادہ تر گانے انو ملک کے ساتھ تھے اور جب یہ معاملہ عام ہوا تو میرا زیادہ تر پروفیشنل کیریئر ختم ہو گیا۔ تاہم ماضی کے برخلاف علیشا اور انو ملک 2003 میں فلم عشق وشق کے لیے پھر اکٹھے ہوئے اور بعد میں انڈین آئیڈل میں دونوں نے بطور جج کام کیا۔
انھوں نے مراسم کے دوبارہ بہتر ہونے کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ انو ملک نے اپنی غلطی پر مجھ سے ذاتی طور پر معافی مانگی تھی۔ انھوں نے انڈسٹری کی جانب سے کسی سپورٹ کے نہ ملنے پر مایوسی کا اظہار کیا۔
انکا کہنا تھا کہ میں کام اور سپورٹ نہ ملنے کو خاطر میں نہ لائی اور اپنے آپ سے کہا، کوئی بات نہیں یہ سب کچھ مجھے نہیں روک سکتا۔