• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بوتل کا پانی صحت کیلئے سنگین خطرات کا باعث بن سکتا ہے: نئی تحقیق میں انکشاف

— فائل فوٹو
— فائل فوٹو 

ماہرین صحت نے خبردار کیا ہے کہ بوتل کا پانی صحت کے لیے سنگین خطرات کا باعث بن سکتا ہے۔

حال ہی میں کی گئی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ عام طور پر لوگ ہر سال تقریباََ 39 ہزار سے 50 ہزار مائیکرو پلاسٹک کے ذرات کھاتے ہیں جب کہ بوتل کے پانی پر انحصار کرنے والے لوگوں کے جسم میں مائیکرو پلاسٹک کے ذرات کی تعداد 90 ہزار تک پہنچ جاتی ہے۔

مائیکرو پلاسٹک کے ان ذرات کو انسانی آنکھ سے دیکھنا ناممکن ہے کیونکہ یہ سائز میں بہت چھوٹے ہوتے ہیں، یہ سائز میں ایک مائیکرون سے 5 ملی میٹر تک کے ہوتے ہیں جب کہ نینو پلاسٹک کے ایک مائیکرون سے چھوٹے ہوتے ہیں۔

پلاسٹک کی بوتلوں سے سورج کی روشنی اور درجہ حرارت کی تبدیلی کے دوران مائیکرو پلاسکٹ کے ذرات نکلتے ہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ انہیں ہلکی کوالٹی کی پلاسٹ سے بنایا جاتا ہے۔

اس تحقیق کی سربراہ سارہ ساجدی کے مطابق مائیکرو پلاسٹک کے یہ ذرات جسم کے اندر خون میں داخل ہو سکتے ہیں اور بڑے اعضاء تک پہنچ سکتے ہیں اور ان کی جسم میں موجودگی دائمی سوزش، سیلولر آکسیڈیٹیو اسٹریس، ہارمونز کی پیداوار میں خلل، تولیدی مسائل، اعصابی کمزوری اور کینسر جیسے مرض میں مبتلا کر سکتی ہے۔

اُنہوں نے مزید کہا کہ محدود تحقیق اور مائیکرو پلاسٹک کے اثرات کی پیمائش کے معیاری طریقوں کی عدم موجودگی کی وجہ سے ابھی بھی ان کے صحت پر پہنچنے والے طویل مدتی اثرات کو پوری طرح سے سمجھا نہیں گیا ہے۔

سارہ ساجدی نے کہا کہ پلاسٹک کی بوتلوں سے پانی پینا ہنگامی حالت میں ٹھیک ہے لیکن انہیں روزمرہ کی زندگی میں معمول نہیں بنایا جانا چاہیے۔ 

صحت سے مزید