بالی ووڈ اداکارہ کرشمہ کپور اور انکے سابق شوہر آنجہانی سنجے کپور کے بچوں نے اپنی سوتیلی والدہ کی جانب سے پیش کردہ وصیت کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے اس میں جعلسازی کا الزام لگایا ہے، جبکہ اس میں غلط پتے اور ناموں کی اسپیلنگ کی غلطیوں کی بھی نشاندہی کی گئی۔
دہلی ہائی کورٹ نے پیر 13 اکتوبر کو آنجہانی صنعتکار سنجے کپور کی وصیت میں نمایاں تضادات اور خامیوں کے دعووں کی سماعت کی اور اس ہائی پروفائل وراثتی مقدمے کا دوبارہ جائزہ لیا جو سنجے کپور کی وصیت سے متعلق ہے۔ اس کیس میں ڈیجیٹل جعلسازی اور فراڈ کے الزامات سامنے آئے ہیں۔
یہ پٹیشن آنجہانی سنجے کپور کے انکی سابق اہلیہ کرینہ کپور سے پیدا ہونے والے دو بچوں سمیرا اور کیان کپور نے فائل کیا ہے، جس میں دعویٰ کیا گیا کہ انکے والد کی 30 ہزار کروڑ روپے کی جائیداد کو ان کی تیسری بیوی پریا کپور کے نام منتقل کرنے والی وصیت خود ساختہ ہے اور اسے ڈیجیٹل طور پر تبدیل کیا گیا۔
سنجے کے بچوں نے درخواست پریا کپور، ان کے بیٹے، سنجے کی والدہ رانی کپور اور شردھا سوری مارواہ کے خلاف دائر کیا ہے۔ مارواہ کو21 مارچ 2025 کو تحریر کردہ وصیت کی ایگزیکیوٹر کے طور پر نامزد کیا گیا ہے۔ درخواست میں دستاویز کے اصل ہونے کو چیلنج کرتے ہوئے اس سے وابستہ افراد کے کردار پر سوال اٹھایا ہے۔
اس موقع پر بچوں کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ یہ وصیت نامہ سنجے کے ذہن اور ہاتھ کا نہیں بلکہ یہ کسی اور کا تیار اور تخلیق کرد ہ ہے۔ انکا مزید کہنا تھا کہ یہ دستاویز ایک شخص نیتن شرما کے کمپیوٹر سے تعلق رکھتا ہے جنکا سنجے کپور سے کوئی رسمی تعلق نہیں۔
اس موقع پر عدالت نے نوٹ کیا کہ پیش کیے گئے شواہد نے وصیت کی اصلیت کے بارے میں سنگین سوالات اٹھائے ہیں۔ بعدازاں عدالت نے کیس کی سماعت منگل 14 اکتوبر تک ملتوی کر دی، تاکہ ڈیجیٹل شواہد اور دستاویز کی فزیکل کسٹڈی کا مزید جائزہ لیا جا سکے۔