• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

گلشن معمار، مہاجرین کیمپ سے افغانوں کی نقل مکانی، لینڈ مافیا کا قبضہ، گرینڈ آپریشن

کراچی (اسٹاف رپورٹر)افغان بستی میں افغان مہاجرین کے خالی مکانات واگزار اور مسمار کرنے کیلئے متعلقہ اداروں کی جانب سے گرینڈ آپریشن کیا گیا جس میں بھاری مشینری کا استعمال کیا گیا، 9افراد کو حراست میں لیا گیا جو سب پاکستانی شہری ہیں۔تفصیلات کے مطابق گلشن معمار افغان مہاجرین کیمپ میں افغان باشندوں کی جانب سے مکانات خالی کرکے اپنے آبائی وطن افغانستان جانے کے بعد لینڈ مافیا اور شرپسندوں کی جانب سے مکانات واگزار کرنے کیلئے بدھ کو آپریشن کیا گیا۔ مذکورہ افراد کی جانب سے مزاحمت کرتے ہوئے افغان کیمپ کی گلیوں میں رکاوٹیں بھی کھڑی کی گئیں افغان کیمپ میں خالی مکانات پر لینڈ مافیا کی جانب سے قبضہ کرنے کے خلاف بدھ کو ملیر ڈیویلپمنٹ اتھارٹی، انسداد تجاویزات، پولیس رینجرز، ڈی سی ویسٹ اور ریونیو کے عملے کی جانب سے خالی مکانات مسمارکرنے کیلئے گرینڈ آپریشن شروع کیا گیا۔اس دوران ہیوی مشینری کی مدد سے متعدد خالی مکانات مسمار کر دیئے گئے ۔آپریشن کے دوران خالی مکانات پرقبضہ کرنے والے افراد کی جانب سے مزاحمت کی گئی اور پولیس پر پتھراؤ کیا گیا جس پر پولیس نے لاٹھی چارج کرتے ہوئے 9افراد کو حراست میں لےلیا ۔پولیس نے بتایا کہ افغان کیمپ میں 3 ہزارسے زائد مکانات موجود ہیں،50 فیصد افغان باشندے افغان بستی چھوڑ کے اپنے آبائی وطن جا چکے ہیں اور 50 فیصد سے کم افغان باشندے ابھی بھی موجود ہیں اور ابھی بھی افغان باشندے اپنا سامان ٹرکوں میں بھرکرجا رہے ہیں اور افغان باشندوں کے جانےکا سلسلہ جاری ہے۔پولیس کے مطابق افغان کیمپ میں غیرقانونی تعمیرات کی گئی تھیں اب ریاست کے احکامات پریہ گرینڈ آپریشن کیا جا رہاہے ۔پولیس کے مطابق لینڈ مافیا نے کوشش کی کہ خالی مکانات پر قبضہ کریں لیکن ریاست حرکت میں آئی اور ایک جوائنٹ آپریشن کاآغاز کیا گیا ۔اس دوران لینڈ مافیا کے کارندوں نے امن وامان خراب کرنے کی کوشش کی تاہم پولیس اور دیگر اداروں نے اسے ناکام بنادیا ۔ایس ایس پی ویسٹ طارق الہی مستوئی نے بتایا کہ ریاست پاکستان کی پالیسی کے مطابق افغان بستی میں آپریشن کیا جارہا ہے۔ افغان کیمپ میں رجسٹرڈ افغان باشندوں کی بڑی تعداد کافی عرصے سے مقیم تھی۔افغان کیمپ میں گرے اسٹرکچر کی تعمیرات کی گئیں جو غیر قانونی ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ سرکاری زمین 2 سو ایکڑ سے زائد ایریا پر محیط ہے اور 3 ہزارسے زائد مکانات تعمیر ہیں جن میں 15 ہزار سے زائد رجسٹرڈ افغان باشندے مقیم تھے ۔امید ہے آئندہ چند روز تک یہ آپریشن جاری رہے گا۔ایس ایس پی ویسٹ نے بتایا کہ کچھ شرپسندوں اورقبضہ مافیا کی جانب سے خالی مکانات پر قبضہ کرنے کی کوشش کی گئی تھی لیکن ریاست نے ایکشن لیا اور علاقہ کو کلیئر کردیا گیا۔ کوئی بڑا احتجاج سامنے نہیں آیا ،لوگوں کو سمجھایا گیا ہے کہ جگہ سرکار کی ہے اور ریاست کی پالیسی ہے اور پالیسی کے تحت آپریشن کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ قبضہ مافیا میں افغان باشندے شامل نہیں ہیں بلکہ پاکستانی شہری شامل ہیں اور گرفتار ہونے والے افراد بھی پاکستانی شہری ہیں۔ دوسری جانب ڈی آئی جی ویسٹ عرفان بلوچ نے بتایا کہ بدھ کو 300 کے قریب گھر مسمار کئے گئے ہیں اور تقریباً 1300 سے 1400 کے قریب مزید گھر ہیں جنھیں مسمار کیا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ آئندہ دو تین روز میں آپریشن مکمل کر لیا جائے گا ۔
اہم خبریں سے مزید