اسلام آباد (رپورٹ: حنیف خالد)وفاقی بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے کراچی کے مختلف کسٹمز ڈائریکٹوریٹس اور کلیکٹریٹس میں تعینات افسران کے خلاف بدعنوانی، نااہلی، بدانتظامی اور سرکاری ریکارڈ میں جعلسازی کے الزامات ثابت ہونے پر بڑی تادیبی کارروائی کرتے ہوئے متعدد افسروں کو سخت سزائیں دے دی ہیں۔ ممبر ایڈمن/ایچ آر نے تفصیلی انکوائری رپورٹس اور ذاتی سماعت کے بعد فیصلے سنائے جن کے تحت سپرنٹنڈنٹ زیا موئن، ڈائریکٹوریٹ آف انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن (کسٹمز)، کراچی کو ایک ضبط شدہ بس کی غیر قانونی تاخیر سے رہائی، 35 دن تک ریکارڈ میں چھیڑ چھاڑ اور غیر ذمہ دارانہ رویے کے باعث "سروس سے برخاست" کر دیا گیا۔ ان پر الزام تھا کہ 4.4 ملین روپے جرمانہ اور 50ہزار روپے ذاتی جرمانہ جمع ہونے کے باوجود بس کی رہائی میں غیر قانونی تاخیر کی گئی اور فائلوں میں جعلسازی پائی گئی۔ ان کی معطلی کی مدت کو رخصت تصور کیا گیا۔ اسی نوعیت کے دوسرے کیس میں پریونٹیو آفیسر دانش رفیق، کلیکٹریٹ آف کسٹمز انفورسمنٹ، کراچی کے خلاف ایک ضبط شدہ ٹویوٹا پریوس گاڑی کی چوری کے واقعے میں غفلت و نااہلی ثابت ہونے پر "سروس سے برطرفی" کی سزا دی گئی۔ انکوائری میں ثابت ہوا کہ وہ واقعے کے وقت ڈیوٹی پر موجود تھے اور ان کی نگرانی میں گاڑی چوری ہوئی۔ ایک اور کیس میں انٹیلی جنس آفیسر جہانزیب خان، ڈائریکٹوریٹ آف انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن (کسٹمز)، کراچی کو بھی اسی بس کیس میں تاخیر اور غلط بیانی کے سبب "تین سال کے لیے نچلے عہدے اور اسکیل (یعنی یو ڈی سی، بی ایس 13) پر تنزلی" کی سزا دی گئی۔ ساتھ ہی ان کی پرفارمنس الاؤنس ایک سال کے لیے معطل کر دی گئی۔ اسی طرح انسپکٹر محمد حق نواز، کلیکٹریٹ آف کسٹمز انفورسمنٹ، کراچی کو بھی اسی ضبط شدہ گاڑی کی چوری کے معاملے میں شدید غفلت کے باعث "تین درجے تنزلی تین سال کے لیے" کی سزا دی گئی۔ تاہم انہیں دوبارہ سرکاری ملازمت پر بحال کر دیا گیا اور ان کی معطلی کی مدت کو رخصت تصور کیا گیا۔ ایک اور کارروائی میں کلیکٹریٹ آف کسٹمز اپریزل (ویسٹ)، کراچی کے اپریسنگ آفیسر فسیح الدین پر جی ڈی نمبرز کی جانچ پڑتال میں غفلت کے باعث قومی خزانے کو 1.36 ملین روپے کے ممکنہ نقصان کا ذمہ دار قرار دیا گیا۔ اگرچہ انہیں کسی بدعنوانی میں ملوث نہیں پایا گیا مگر نااہلی اور لاپرواہی ثابت ہونے پر انہیں "سرزنش (Censure)" اور "ایک سال کے لیے سالانہ انکریمنٹ روکنے" کی سزا سنائی گئی۔