• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

غزہ میں اسرائیلی جارحیت جاری، مزید 45 فلسطینیوں کی لاشیں واپس، ٹرمپ امن منصوبے پر پیش رفت

کراچی (نیوز ڈیسک)غزہ میں اسرائیلی جارحیت جاری،مزید45فلسطینیوں کی لاشیں واپس، ٹرمپ امن منصوبے پر پیش رفت، اسرائیل نے حماس سے مزید یرغمالیوں کی لاشوں کی واپسی کا مطالبہ کر دیا،مصر اور اردن کی تربیت یافتہ فلسطینی پولیس فورس کی ممکنہ تعیناتی تجویز، اسرائیلی فورسز جنگ بندی کے بعد بھی غیر مسلح شہریوں کو قتل کر رہی ہیں،اقوامِ متحدہ کا اسرائیل پر نئے جنگی جرائم کے ارتکاب کا الزام ،غزہ میں جنگ بندی کے باوجود اسرائیلی فوج کی جارحیت اور شہریوں کی ہلاکتوں کا سلسلہ تھم نہ سکا۔ اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے اسرائیل پر نئے جنگی جرائم کے ارتکاب کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی فورسز جنگ بندی کے بعد بھی غیر مسلح شہریوں کو قتل کر رہی ہیں۔رپورٹ کے مطابق 10اکتوبر سے اب تک کم از کم 15فلسطینی شہری اسرائیلی فائرنگ سے شہید ہوئے ہیں، جبکہ اقوامِ متحدہ کے نمائندے اجیت سنگھے نے خبردار کیا ہے کہ اگر جنگ بندی کو پائیدار امن اور فلسطینیوں کے حقِ خود ارادیت کی طرف نہ بڑھایا گیا تو بحران مزید سنگین ہو جائے گا۔غزہ کی وزارتِ صحت نے بتایا ہے کہ اسرائیل نے بین الاقوامی ریڈ کراس کمیٹی کے ذریعے مزید 45 فلسطینیوں کی لاشیں واپس کی ہیں، جس کے بعد واپس کی گئی لاشوں کی کل تعداد 90ہو گئی ہے۔ خان یونس میں فرانزک ماہرین کے مطابق، کئی لاشوں پر تشدد اور پھانسی کے نشانات پائے گئے ہیں۔دوسری جانب، اقوامِ متحدہ نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر غزہ میں زمینی راستے کھولے تاکہ انسانی امداد — پانی، خوراک اور ادویات — کی فراہمی ممکن بنائی جا سکے، جو اس وقت شدید ضرورت ہے۔فلسطینی اتھارٹی نے اعلان کیا ہے کہ وہ رفح کراسنگ کا انتظام سنبھالنے کے لیے تیار ہے، مگر اسرائیل اب بھی امدادی سامان پر سخت پابندیاں برقرار رکھے ہوئے ہے۔یونیسیف کے مطابق، دو سال کی بمباری کے نتیجے میں غزہ کے 90 فیصد مکانات تباہ یا شدید متاثر ہو چکے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی مغربی کنارے میں بھی اسرائیلی فوج اور آبادکاروں کے حملے جاری ہیں، جہاں طوباس کے جنوب میں واقع تمون قصبے پر فوجی چڑھائی اور طولکرم کے قریب زیتون چننے والے فلسطینیوں پر حملے کی اطلاعات ہیں۔دریں اثنا وال اسٹریٹ جرنل کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل اور حماس نے صدر ٹرمپ کے تجویز کردہ امن منصوبے کے تحت مذاکرات کے دوسرے مرحلے کا آغاز کردیا ہے، حالانکہ پہلے مرحلے کی ضرورت — یعنی تمام زندہ اور مردہ یرغمالیوں کی واپسی — ابھی تک مکمل نہیں ہوئی۔ اسرائیل نے بتایا ہے کہ حماس نے جن چار لاشیں واپس کی ہیں، ان میں سے تین کی شناخت اسرائیلی یرغمالیوں کے طور پر کی گئی، جبکہ چوتھی میچ نہیں ہوئی۔ نئے مرحلے میں سب سے اہم معاملات جیسے حماس کی اسلحہ خالی کرنا، غزہ کی جنگ کے بعد انتظامی ڈھانچے کا تعین، علاقائی سیکورٹی اور ایک عرب زیر قیادت فورس کی تعیناتی زیرِ بحث آئیں گے۔ تجویز ہے کہ ابتدائی طور پر مصر اور اردن کی تربیت یافتہ 1,000 رکنی فلسطینی پولیس فورس غزہ میں تعین کی جائے، لیکن اسرائیل اور بعض عرب ممالک اس تجویز پر محتاط ہیں۔ اسرائیل نے امدادی سامان کی فراہمی کم کردی ہے تاکہ حماس پر دباؤ بڑھے کہ وہ مزید لاشیں واپس کرے، اور مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ حماس لاشیں تلاش کرنے میں مشکلات کا سامنا کر رہی ہے، خاص طور پر تباہ شدہ علاقوں کے اندر ملبے کے نیچے دفن شدہ لاشوں کی بازیابی۔
اہم خبریں سے مزید