کراچی (نیوز ڈیسک) چھٹی حس کی گتھی سلجھانے کی کوشش، سائنس دانوں کا14.2ملین ڈالر کا منصوبہ ، نوبیل انعام یافتہ نیورو سائنسدان کی قیادت میں ٹیم جسم کے اندرونی اعصابی نظام کا پہلا جامع نقشہ تیار کریگی۔مقصد انسانی جسم کے چھٹے احساس یعنی انٹروسپشن کو سمجھنا ہے، تحقیق سے امراض کے علاج میں نئی راہیں کھلنے کی امید ہے۔ سائی ٹک ڈیلی کی رپورٹ کے مطابق امریکی نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ کی معاونت سے سکرپس ریسرچ انسٹیٹیوٹ اور ایلن انسٹیٹیوٹ نے 14.2ملین ڈالر کے منصوبے کا آغاز کیا ہے جس کا مقصد انسانی جسم کے چھٹے احساس یعنی انٹروسپشن (Interoception) کو سمجھنا ہے، وہ عمل جس کے ذریعے دماغ دل، پھیپھڑوں، آنتوں اور دوسرے اعضا سے آنے والے سگنلز کو پہچانتا اور جسم کے افعال کو متوازن رکھتا ہے۔ نوبیل انعام یافتہ نیورو سائنسدان آرڈیم پٹاپوشین کی قیادت میں یہ ٹیم جسم کے اندرونی اعصابی نظام کا پہلا جامع نقشہ تیار کرے گی، جو مستقبل میں دماغی و جسمانی بیماریوں کے علاج میں نئی سمتیں فراہم ذکر سکتا ہے۔ان کے ساتھ ڈاکٹر لی یی ، ڈاکٹر بوسیلجکا ٹاسک اور ڈاکٹر زِن جِن بھی شریکِ تحقیق ہیں۔یہ تحقیق مستقبل میں ان بیماریوں کے علاج میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے جن کا تعلق جسم کے اندرونی سگنلز کے بگاڑ سے ہے، جیسے خودکار مدافعتی بیماریاں (Autoimmune Disorders)دائمی در، دماغی تنزلی ،ہائی بلڈ پریشر۔ڈاکٹر زِن جِن کے مطابق انٹروسپشن ہماری صحت کے تقریباً ہر پہلو کے لیے بنیادی حیثیت رکھتا ہے، لیکن اب تک یہ نیورو سائنس کا سب سے کم دریافت شدہ شعبہ رہا ہے۔ ہمارا مقصد دماغ اور جسم کے درمیان تعلق کو سمجھنے کے لیے پہلی جامع بنیاد رکھنا ہے۔