• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ان سے پوچھیں کہ احتجاج کا مقصد فلسطین تھا یا کچھ اور؟، محسن نقوی

فوٹو: اسکرین گریب
فوٹو: اسکرین گریب

وزیر داخلہ محسن نقوی کا کہنا ہے کہ احتجاج کرنے والوں سے آخری منٹ تک مذاکرات ہوتے رہے، ان سے پوچھیں کہ احتجاج کا مقصد فلسطین تھا یا کچھ اور؟

اسلام آباد میں کابینہ اجلاس کے بعد وفاقی وزراء کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے محسن نقوی نے کہا کہ سوائے مذہبی جماعت کے عہدیداران کے کسی بھی مدرسے یا علماء کے خلاف ایکشن نہیں ہوگا، کسی مذہبی جماعت اور علماء کو تنگ کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ کل اظہار تشکر منایا جائے گا، کوئی احتجاج نہیں ہوگا۔

محسن نقوی نے کہا کہ تحریک لبیک والوں سے آخری وقت تک مذاکرات ہوتے رہے، ان سے کہا گیا کہ واپس چلے جائیں، کچھ نہیں کہا جائے گا، تشدد صرف ان پر ہوا جو اسلحہ اٹھائے ہوئے تھے، مسلح جتھے نے پوزیشنیں لی ہوئیں تھیں اور براہ راست فائرنگ کر رہے تھے۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ تحریک لبیک والے بھی بتائیں کہ مذاکرات ہو رہے تھے،  تحریک لبیک والوں سے دو دن سے مذاکرات ہورہے تھے، آج بھی کہہ رہے ہیں پرامن مظاہرہ کرنا آپ کا حق ہے،  ہمارے پاس فوٹیج ہیں کہ جلوس میں گاڑیاں گن پوائنٹ پر حاصل کی گئیں،  سڑک کلیئر کروانے والی تمام فورسز شاباش کی مستحق ہیں۔

محسن نقوی نے کہا کہ اُس مسلح جتھے نے گھروں اور مساجد کے میناروں پر پوزیشنیں لی ہوئی تھیں، پچھلے دو تین ماہ سے ایسا کیا ہوگیا کہ ہر 15 دن بعد ایک بڑا احتجاج ہونا ضروری ہے، ہم آج بھی کہہ رہے ہیں کہ پرامن احتجاج کرنا آپ کا حق ہے۔

اس موقع پر وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا کہ اٹلی میں مظاہرہ ہوا کہیں پتا نہیں ٹوٹا، تحریک لبیک احتجاج کیلئے نکلی تو جدید اسلحہ، اینٹیں پتھر تھیں، کیا جماعت اسلامی نے پرامن احتجاج نہیں کیا، جماعت اسلامی نے پورے ملک میں پرامن احتجاج کیا، جدید اسلحہ سے لیس ہو کر سرکاری، نجی املاک کو نقصان پہنچایا گیا، ایس ایچ او کو گاڑی سے اتار کر گولی ماری گئی، اس کا کیا قصور تھا۔

عطا تارڑ نے کہا کہ دنیا بھر میں پرامن احتجاج ہوتے ہیں، یہاں یہ سمجھا جاتا ہے کہ ہم سے بڑھ کے فلسطین کا مقدمہ لڑنے والا کوئی نہیں، پاکستان نے فلسطین کا مقدمہ دنیا کے ہر فورم پر لڑا۔

وزیر مذہبی امور سردار یوسف نے کہا کہ فلسطین کا مسئلہ پوری امت مسلمہ کا مسئلہ تھا، دنیا بھر میں فلسطین کے حق میں احتجاج ہوئے، الحمداللّٰہ اب مسئلہ حل ہوگیا ہے، اس میں پاکستان کا بھی کردار ہے۔

انہوں نے کہا کہ پرامن احتجاج جمہوری حق ہے لیکن کسی کو قتل و غارت کی اجازت نہیں دے سکتے، ہر شخص کی جان و مال کی حفاظت کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔

سردار یوسف نے کہا کہ مذہبی جماعت کے جتھے میں کوئی علماء کرام نہیں تھے، جتھے نے پولیس پر گولیاں برسائیں، نجی املاک کو نقصان پہنچایا۔

قومی خبریں سے مزید