پشاور(نیوز رپورٹر)پشاور ہائیکورٹ نے انڈس ہائی وے اور ہزارہ موٹروے کی ابتر صورتحال اور عدم تکمیل کے خلاف دائر رٹ درخواستوں پر متعلقہ حکام اپنے فوکل پرسسنز نامزد کرنے اور رپورٹ عدالت میں جمع کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی کیس کی سماعت کے دوران جسٹس سید ارشدعلی نے ریمارکس دئیے کہ ہم آپ کو یہ نہیں کہہ سکتے ہیں کہ کہاں سے فنڈ لیکر اس کو مکمل کریں آپ ایسا کریں کہ فوکل پرسن مقرر کریں تاکہ وہ اس کو دیکھیں اور تمام ادارے اس میں مشاورت سے آگے بڑھیں کیونکہ سڑکوں کی صورتحال خراب ہے اب تو چترال روڈ میں بھی مسائل ہیں اگرفنڈ کا ایشو ہے یا ٹریفک کا ایشو ہے تو اس کو آپس میں ڈسکس کریں اور اس کا حل نکالیں ڈی آئی خان میں ٹریفک کا مسئلہ ہے، وہاں پر ٹریفک کا کوئی نظام نہیں ہے ۔کیس کی سماعت پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس سید ارشد علی اور جسٹس وقار احمد پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کی اس موقع پر ایڈووکیٹ جنرل شاہ فیصل اتمانخیل درخواست گزار وکلاء امجد حسن تنولی ، ایڈیشنل سیکرٹری کمیونیکشن ڈویژن سہیل تاجک، چیئرمین این ایچ اے، کمشنر ملاکنڈ عابد وزیر، آر پی او ملاکنڈ شیر اکبر،اسسٹنٹ اٹارنی جنرل راحت نحقی، فنانس ڈویژن حکام ،آر پی او ہزارہ اور موٹروے حکام پیش ہوئے۔ درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ انڈس ہائی وے پر لوگوں کو مشکلات کا سامنا ہے ۔ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے رپورٹس جمع کی ہے جس میں مختلف محکموں کے جواب ہیں ۔ چیئرمین این ایچ اے نے عدالت کو بتایا کہ انڈس ہائے وے پر کام کے لئے فنڈ جاری کئے گئے ہیں، ہم کوشش کررہے ہیں کہ کام کو جلدی مکمل کیا جائے،ایک ساتھ 10 بلین جاری نہیں ہوسکتے کیونکہ اب یہ منصوبہ مہنگائی کی وجہ زیادہ لاگت کا ہو گیا ہے تا ہم اس کی وجہ مختلف جگہوں پر اس میں تبدیلیاں بھی ہیں۔چیئرمین این ایچ اے نے بتایا کہ پنجاب اور سندھ میں ٹول زیادہ ہے، باقی جگہوں پر ہم سبزڈائز ریٹ وصول کر رہے ہیں ٹول جمع کرکے اس سے منٹنس کا کام کرتے ہیں، فنڈ کا ایشو ہوتا ہے ہم دیگر جگہوں سے فنڈ اس کے لئے شفٹ کرتے ہیں۔انہو ں نے کہا کہ 127 کلومیٹر روڈ پر ایک سیکشن میں 94 فیصد اور دوسرے سیکشن میں 88 فیصد کام ہوگیا ہے، جس پر جسٹس سیدارشدعلی نے کہا کہ ہم آپ کو یہ نہیں کہہ سکتے ہیں کہ کہاں سے فنڈ لیکر اس کو مکمل کریں، آپ ایسا کریں کہ فوکل پرسن مقرر کریں تاکہ وہ اس کو دیکھیں، فنڈ کا ایشو ہے یا ٹریفک کا ایشو ہے تو اس کو ڈسکس کریں اور اس کا حل نکالیں جبکہ ہزارہ موٹروے پر کام جاری ہے اور مرمت کیلئے 83 کروڑ جارہی ہو چکے ہیں فنانس حکام نے عدالت کوبتایا کہ این ایچ اے کے لیے 127 بلین روپے ہیں، ہم نے پہلے کوارٹر میں 23 بلین جاری کئے ہیں، فنڈ کا ایسا کوئی ایشو نہیں ہے، عدالت میں موجود ایڈیشنل آئی وصال فخر سلطان نے عدالت کوبتایا کہ موٹروے پولیس وہاں پر تعینات نہیں ہے، وہاں پر 21 بلین چاہیئے،سوات ایکسپریس وے پر موٹروے پولیس تعینات ہیں، ڈی آئی خان موٹروے پر تعینات نہیں ہے، جس پر جسٹس سید ارشدعلی نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ اس میں کیا کررہی ہے،ڈی آئی خان میں ٹریفک کا مسئلہ ہے، وہاں پر ٹریفک کا کوئی نظام نہیں ہے، ٹریفک مسئلے پر رپورٹ جمع کریں، آر پی او ہزارہ نے عدالت کو بتایا کہ ہزارہ موٹروے پر سیاحوں کو سہولیات فراہم کرنے کے لئے اقدامات کئے جارہے ہیں،ہم نے مختلف جگہوں پر پوائنٹس بنائے ہیں، وہاں پر سیاحوں کو سہولیات فراہم کررہے ہیں، فاضل بنچ نے دلائل مکمل ہونے کے متعلقہ حکام سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے متعلقہ حکام سے جواب طلب کرلیا۔