• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سینئر پیونی جج کو جوڈیشل کمیشن کی ممبرشپ سے ہٹانے کیخلاف رٹ کی سماعت ملتوی

پشاور(نیوز رپورٹر) پشاور ہائیکورٹ نے سینئر پیونی جج کا نام جوڈیشل کمیشن کے ممبران سے نکالنے کے خلاف دائر درخواست پر سماعت 22 اکتوبر تک کے لئے ملتوی کردی عدالت نے قرار دیا کہ اگلی پیشی پر کیس کے قابل سماعت ہونے پر دلائل سنیں جائیں گے۔ رٹ درخواست پر سماعت پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس صاحبزداہ اسداللہ اور جسٹس ڈاکٹر خورشید اقبال پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کی ۔وکیل درخواست گزار علی گوہردرانی ایڈووکیٹ نے عدالت کوبتایا کہ 26ویں آئینی ترمیم میں ہائیکورٹس میں آئینی بنچ قائم کرنے کا کہا گیا ہے اس آئینی ترمیم سے پہلے آرٹیکل 175اے کلاز 5 پیراگراف 2کے مطابق سینئر پیونی جج جوڈیشل کمیشن کا ممبر ہوتا تھا مگر26 ویں ترمیم میں سینئر پیونی جج کو ہائیکورٹ میں آئینی بنچ کا سربراہ بنایا گیا ہے۔جوڈیشل کمیشن نے نوٹیفکیشن جاری کیا کہ 26 ویں آئینی ترمیم کے بعد سینئر پیونی ختم ہوگیا ہے، اب آئینی بنچ کے سربراہ جوڈیشل کمیشن کے ممبر ہونگے تا ہم پشاور ہائیکورٹ میں ابھی تک آئینی بنچ نہیں ہے۔ جب تک آئینی بنچ نہیں بنایا جاتا سینئر پیونی جج جوڈیشل کمیشن کا ممبر ہوگا،جوڈیشل کمیشن سپریم کورٹ اور ہائیکورٹس ججز کی تعیناتی کرتا ہے، جب تک ہائیکورٹ میں آئینی بنچ نہیں بنتا، اس وقت تک سینئر پیونی ججز کو جوڈیشل کمیشن کا ممبر بنایا جائے عدالت نے سماعت 22 اکتوبر تک کے لئے ملتوی کردی اور درخواست گزار کو ہدایت کی کہ آپ ہمیں اس درخواست کی قابل سماعت ہونے پر دلائل دیں کہ یہ درخواست قابل سماعت ہے یا نہیں، آپ ہمیں آئندہ سماعت پر اس کے قابل سماعت ہونے پر دلائل دینگے،عدالت نے سماعت 22 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔
پشاور سے مزید