• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جے یو آئی ف نے نئے وزیراعلیٰ کے انتخابی طریقہ کارکو ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا

پشاور(نیوز رپورٹر ) جے یو آئی ف نے خیبرپختونخوا کے نئے وزیراعلیٰ کے انتخابی طریقہ کارکو پشاور ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا ہے اور عدالت سے استدعا کی ہے کہ وزیراعلیٰ کے انتخاب کے طریقہ کار کوکالعدم قراردیا جائے کیونکہ گورنر کی جانب سے تاحال وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کااستعفیٰ منظور نہیں کیا گیا ہے ۔ جسٹس سید ارشدعلی اور جسٹس وقار احمد پر مشتمل دورکنی بنچ نے درخواست گزاروں کے وکلاء پیش نہ ہونے پر کیس کی سماعت آج تک کیلئے ملتوی کردی ہے ۔ گزشتہ روز عدالت نے جمعیت علماءاسلام کے رہنما لطف الرحمان کی جانب سے نئے وزیراعلیٰ کے انتخاب کے خلاف دائررٹ پٹیشن پر سماعت کی۔ بیرسٹر یاسین رضا کی وساطت سے دائر رٹ پٹیشن میں گورنرخیبرپختونخوا، چیف سیکرٹری ، سپیکر صوبائی اسمبلی، وزیراعلی خیبرپختونخواسہیل آفریدی ودیگر کو فریق بناتے ہوئے موقف اختیار کیا گیا ہے کہ درخواست گزار صوبائی اسمبلی کا رکن ہے جو اپوزیشن سے تعلق رکھتاہے ۔8اکتوبر کو علی امین گنڈا پور نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کی ہدایات پر وزیراعلی ٰکے عہدے سے استعفیٰ دیا تاہم گورنر نے کہاکہ اسے استعفیٰ نہیں ملا ،اس سے غیریقینی صورتحال پیدا ہوگئی تھی اورصوبائی ایگزیکٹیو کے اختیارات کی منتقلی سے متعلق آئینی مرحلہ معطل ہوگیا تھا۔بعد میں وزیراعلیٰ نے دوبارہ ہاتھ سے لکھااستعفیٰ گورنر کو بھیجا تاہم 12اکتوبر کو پی ٹی آئی کے ممبران نے اعلان کیاکہ وہ نئے وزیراعلی کا انتخاب کرنے جارہے ہیں حالانکہ گورنر نے ابھی استعفیٰ منظور بھی نہیں کیا تو پھر کس طرح کسی دوسرے وزیراعلی ٰکا انتخاب ہوسکتا ہے؟ اس دوران یہ ابہام بھی پیدا ہوا کہ وزیراعلیٰ نے جو دو استعفے بھیجے ان کے دستخط میں فرق ہے اور وزیراعلی ٰکو ذاتی حیثیت میں گورنرہاؤس طلب کیا گیا تاکہ شکوک وشہبات ختم ہوں اور یہ معاملہ حل ہوسکے تاہم اس کے باوجود غیرقانونی طریقے سے اسمبلی کا اجلاس بلا کر نئے وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کا انتخاب کیا گیا جو آئین وقانون کی خلاف ورزی ہے۔رٹ کے مطابق آئین وقانون سپیکر کو یہ اختیار نہیں دیتا کہ وہ استعفیٰ منظوری کے بغیر صوبائی اسمبلی کا اجلاس طلب کرکے نئے وزیراعلیٰ کا انتخاب کرے ۔ عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ فریقین کی جانب سے وزیراعلی کے انتخاب کیلئے بھیجی گئی سمری اوران کے انتخابی طریقہ کار کو غیرآئینی وغیرقانونی قراردے کر وزیراعلی کے انتخاب کو کالعدم قراردیا جائے۔کیس پر سماعت کے دوران وکلاء دوسرے بنچ میں مصروفیت کے باعث پیش نہ ہوسکے تھے جس پر عدالت نے کیس پر سماعت آج تک کیلئے ملتوی کردی ۔
پشاور سے مزید