لاہور( رپورٹ: عیشہ آصف) طبی ماہرین نے کہا ہے کہ یورک ایسڈ جسے ہمارے ہاں اکثر نظرانداز کر دیا جاتا ہے درحقیقت یہ دل، گردے اور جوڑوں کے شدید امراض کی جڑ بن رہا ہے،پانی کا زیادہ استعمال ،فاسٹ فوڈ سے گریز اور واک کو زندگی کا لازمی حصہ بنا کر یورک ایسڈ سے محفوظ رہا جاسکتا ہے۔ ماہرین نے عوام کو اس خاموش وبا سے خبردار کیا اور اہم طبی مشورے دیئے۔ان خیالات کا اظہار میر خلیل الرحمٰن میموریل سوسائٹی (جنگ گروپ آف نیوز پیپرز)اور فار میوو پرائیویٹ لمٹڈ کے زیر اہتمام خصوصی سیمینار بعنوان "آگاہی سیمینار برائے ہائپر یورسیمیا"میں کیا۔جس کے مہمان خصوصی پروفیسر ڈاکٹر جاوید اکرم تھے۔گیسٹ آف آنر پروفیسر ڈاکٹر آفتاب محسن تھے۔اور مہمانوں میں پروفیسر ڈاکٹر نعمان تعریف، پروفیسر ڈاکٹر صومیہ اقتدار،پروفیسر ڈاکٹر بلال محی الدین،پروفیسر ڈاکٹر فیصل مسعود اور پروفیسر ڈاکٹر امینہ معظم بیگ شامل تھے۔جبکہ میزبانی کے فرائض واصف ناگی چئیرمین میر خلیل الرحمن میموریل سوسائٹی جنگ گروپ نے سر انجام دیئے۔پروفیسر ڈاکٹر جاوید اکرم نے کہا کہ ہماری عوام یورک ایسڈ کو صرف "گاؤٹ" (Gout) یا گنٹھیا تک محدود رکھتی ہے۔ یورک ایسڈ کےبہت کم کیسز نظر آتے ہیں۔ یورک ایسڈکو اگر نظراندازکیا جائےتو یہ گنٹھیا کی صورت اختیار کر سکتا ہے جب کسی انسان کو بلڈ پریشر شوگر اور کینسر جیسی بیماریاں لاحق ہوں تو اس صورت میں یورک ایسڈ زیادہ ہونےکےخدشات ہوتےہیں ۔ یورک ایسڈ سے نجات کا سب سے آسان طریقہ پانی کا زیادہ استعمال ہے۔ گرمی کے موسم میں یورک ایسڈ کے بڑھنےکا زیادہ امکان ہوتا ہےاس لیے پانی کا استعمال زیادہ سے زیادہ کرنا چاہئے۔ڈاکٹر آفتاب محسن نے کہا کہ یورک ایسڈ بیف، مٹن، ڈرنکس جیسے کہ الکوہل سیون اپ اور سی فوڈ وغیرہ میں پایا جاتا ہے۔ لوگ پالک اور ساگ کھانے سے بھی گریز کرتے ہیں لیکن ان میں یورک ایسڈ کی زیادہ مقدار نہیں پائی جاتی اب ہمارا جسم خود سے بھی یورک ایسڈ بنا رہا ہے۔ وزن کا زیادہ ہونایورک ایسڈ کے بڑھنے کی سب سے بڑی وجہ ہے لیکن اگر ہم اپنے وزن کو تیزی سے کم کریں تو یہ بھی ہمارے لیے بہت نقصان دہ ہے ۔ہمیں یورک ایسڈ کو نارمل رکھنے کی ضرورت ہے۔ یورک ایسڈ کم کرنے کے لیے سب سے مفید دو اجزاء ہیں دودھ اور دہی ،یہ انسانی جسم کے لیے انتہائی مفید ثابت ہوتے ہیں۔ڈاکٹر نعمان تعریف نے کہا کہ انسان کو بلڈ پریشر کی بیماری ہو تو اس کا یورک ایسڈ لیول بڑھ جاتا ہے جس سے یورک ایسڈ کے ذرات جمنا شروع ہو جاتے ہیں اور پھر گردے کی پتھری کی شکل اختیار کر لیتے ہیں۔ہمیں گرمیوں میں کم سے کم تین لیٹر پانی پینا چاہیے تبھی ہم اپنا یورک ایسڈ لیول برقرار رکھ سکیں گے۔