کراچی (نیوز ڈیسک)غزہ پراسرائیلی حملے جاری، 57فلسطینی شہید ، قیدیوں کی لاشوں پر تنازع، جنگ بندی کے بعد مجموعی طور پر 97فلسطینی شہید کیے گئے، اسرائیل سیز فائر کی 80بار خلاف ورزی کرچکا، مغربی کنارے میں آبادکاروں کے حملے، فلسطینی فارم مسمار، ایک نوجوان زخمی،کانگریس رکن کا کہنا تھا امریکی عوام جنگوں پر پیسہ خرچ کرتے کرتے تنگ آ چکے، امریکی وفد مشرقِ وسطیٰ کا دورہ کرے گا۔ٹرمپ کی حماس کو ختم کرنے کی دھمکی،کہا کہ حماس نےجنگ بندی معاہدہ توڑا تو اسے ختم کردیا جائیگا۔ غزہ میں جنگ بندی کے باوجود اسرائیلی فضائی حملوں کا سلسلہ جاری ہے۔ غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں اسرائیلی حملوں میں 57فلسطینی شہید ہوئے جبکہ جنگ بندی کے آغاز سے اب تک مجموعی طور پر 97افراد شہید اور 230زخمی ہو چکے ہیں۔ اسرائیل کی جانب سے 80مرتبہ جنگ بندی کی خلاف ورزی کی جا چکی ہے۔ادھر القسام بریگیڈز نے اعلان کیا ہے کہ وہ ایک اسرائیلی قیدی کی لاش شام کو ریڈ کراس کے حوالے کرے گی۔ حماس کا کہنا ہے کہ غزہ میں دو سال سے جاری شدید بمباری کے باعث ملبے تلے دبے قیدیوں کی لاشوں کی تلاش انتہائی مشکل ہو گئی ہے اور اس کے لیے بھاری مشینری اور خصوصی ٹیموں کی ضرورت ہے۔ اسرائیل کا الزام ہے کہ حماس لاشوں کی واپسی میں تاخیر کر رہی ہے، جب کہ حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حملے اس عمل میں رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو نے کہا ہے کہ جب غزہ پٹی سے تمام ہلاک شدہ اسرائیلی قیدیوں کی لاشیں واپس مل جائیں گی تو اسرائیل حماس کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات پر غور کرے گا۔ دریں اثنا امریکہ نے اعلان کیا ہے کہ وہ ٹرمپ کے 20 نکاتی امن منصوبے پر پیش رفت کے لیے کوششیں تیز کر رہا ہے تاکہ غزہ کو جنگ کے بعد کے مرحلے میں منتقل کیا جا سکے۔ وائٹ ہاؤس کے مطابق نائب صدر کا دورہ پہلے سے طے تھا اور جے ڈی وینس کی قیادت میں ایک وفد جلد مشرقِ وسطیٰ کا دورہ کرے گا، جس میں جیرڈ کشنر اور اسٹیو وٹکوف بھی شامل ہوں گے۔امریکی کانگریس کی رکن مارجوری ٹیلر گرین نے جنگوں پر ہونے والے اخراجات پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ امریکی عوام ان جنگوں سے اور ان پر خرچ ہونے والے پیسوں سے تنگ آ چکے ہیں، اب توجہ اپنے مسائل کے حل پر دینی چاہیے۔ اسی دوران درجنوں امدادی ٹرک خوراک اور دیگر سامان کے ساتھ کرم ابو سالم اور الکرارہ کراسنگ کے ذریعے غزہ میں داخل ہوئے ہیں۔ تاہم مرکزی غزہ میں جمع شدہ کوڑا کرکٹ اور تباہ شدہ ملبہ صحتِ عامہ کے لیے سنگین خطرہ بنتا جا رہا ہے۔مغربی کنارے میں بھی تشدد کے واقعات جاری ہیں، جہاں یہودی آبادکاروں نے زیتون چننے والے فلسطینیوں پر حملے کیے، ایک فلسطینی نوجوان کو فائرنگ سے زخمی کیا گیا اور اسرائیلی فورسز نے ایک فلسطینی فارم مسمار کر دیا۔اکتوبر 2023 سے شروع ہونے والی جنگ میں اب تک 68 ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور ایک لاکھ 70 ہزار سے زیادہ زخمی ہو چکے ہیں، جبکہ اسرائیل میں ایک ہزار 139 افراد ہلاک اور 200 کے قریب یرغمال بنائے گئے تھے۔