• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عمران خان 2026 اور اس کے بعد بھی جیل میں رہیں گے، محاذ آرائی کی پالیسی تبدیل ہونے تک ریلیف کا امکان نہیں، تحمل مزاج PTI قیادت

انصار عباسی

اسلام آباد:… اگر کوئی معجزہ نہ ہوا، یا کوئی ڈیل نہ ہوئی، یا عدالتوں سے غیر متوقع ریلیف نہ ملا، تو عمران خان کے جلد رہا ہونے کے امکانات نہ ہونے کے برابر ہیں، اور وہ 2026ء کے دوران بلکہ ممکنہ طور پر اس کے بعد بھی جیل میں رہ سکتے ہیں۔ پی ٹی آئی کے اندر سخت گیر عناصر اب بھی تصادم کی پالیسی پر قائم ہیں، لیکن پارٹی کےتحمل مزاج رہنما عمران خان کی موجودہ صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کر رہے ہیں۔ اُن کی رائے ہے کہ جب تک یہ محاذ آرائی ختم نہیں ہوتی، عمران خان کی رہائی ممکن نہیں۔ پارٹی کے کچھ ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران خان کی مشکلات جلد ختم ہوتی نظر نہیں آتیں کیونکہ ان کے اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کیخلاف زیر سماعت مقدمات اور سزائوں کی نوعیت پیچیدہ ہے۔ عمران خان اور ان کی اہلیہ کی العزیزیہ ٹرسٹ کیس میں سزا کیخلاف اپیلیں تاحال اسلام آباد ہائی کورٹ میں سماعت کیلئے مقرر نہیں ہوئیں۔ اس سے پہلے ان کی سزا کی معطلی کی درخواست کی سماعت ضروری ہے، لیکن اس حوالے سے بھی کوئی تاریخ طے نہیں کی گئی۔ ہائی کورٹ کی جاری کردہ ’’فکسیشن پالیسی‘‘ کے مطابق، اپیلوں کی سماعت کیس دائر ہونے کی ترتیب میں کی جاتی ہے۔ نیشنل جوڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی (این جے پی ایم سی) کی ہدایت پر تشکیل دی گئی اس پالیسی میں پرانے اور سنگین مقدمات، خصوصاً سزائے موت اور عمر قید کے کیسز کو ترجیح دی جاتی ہے۔ العزیزیہ ٹرسٹ کیس میں عمران خان اور ان کی اہلیہ کو 14؍ سال قید کی سزا سنائی گئی تھی، اور ان کی اپیل 31؍ جنوری 2024ء کو دائر کی گئی تھی، لیکن تاحال اس پر کوئی سماعت نہیں ہوئی۔ موجودہ عدالتی بیک لاگ اور ترجیحی پالیسی کو دیکھتے ہوئے، ذرائع کے مطابق، اس اپیل پر رواں سال سماعت کے امکانات نہ ہونے کے برابر ہیں کیونکہ کئی پرانے مقدمات پہلے زیر سماعت ہیں۔ پی ٹی آئی کے اندرونی ذرائع کا کہنا ہے کہ پارٹی کے ’’سخت گیر عناصر‘‘ جنہوں نے مذاکرات کی مخالفت کی، انہوں نے عمران خان کیلئے معاملات مزید مشکل بنا دیے ہیں۔ جب تک العزیزیہ ٹرسٹ کیس میں سزا برقرار ہے، عمران خان جیل سے باہر نہیں آ سکتے۔ ان کے قانونی مسائل میں اضافہ کرتے ہوئے، توشہ خانہ دوم کیس اب اپنے آخری مراحل میں داخل ہو چکا ہے۔ اگر اس میں بھی سزا ہو گئی تو اپیلیں سماعت کیلئے مقرر ہونے سے قبل عمران خان اور ان کی اہلیہ کو مزید قید کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ مزید برآں، 9؍ مئی سے متعلق کئی مقدمات تاحال زیر سماعت ہیں۔ پی ٹی آئی کے ماہرینِ قانون کو علم ہے کہ استغاثہ کے پاس اتنے قانونی حربے موجود ہیں کہ ان کیسوں کو طول دیا جا سکتا ہے، جس سے عمران خان کی رہائی میں مزید تاخیر ہو سکتی ہے؛ پھر چاہے وہ کچھ کیسز میں ضمانت یا بریت ہی کیوں نہ حاصل کر لیں۔ حتیٰ کہ بہترین صورتحال میں بھی، اگر عمران خان تمام بڑے مقدمات میں ہائی کورٹ سے بری ہوئے بھی تو اس میں طویل عرصہ لگے گا۔ ذرائع کے مطابق، جب تک کوئی غیر معمولی عدالتی یا سیاسی پیش رفت نہیں ہوتی، عدالتی کارروائیوں کے موجودہ وقت کا اندازہ بتاتا ہے کہ عمران خان کی قید 2026ء تک، بلکہ اس سے بھی آگے تک جا سکتی ہے۔

اہم خبریں سے مزید