کراچی(اسٹاف رپورٹر) پرانے دستی ٹریفک چالان کی جگہ خودکار ی ٹکٹس کے نظام نے لے لی ۔وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے سینٹرل پولیس آفس (سی پی او) میں ٹریفک ریگولیشن اینڈ سائیٹیشن سسٹم (ٹریکس)کا افتتاح کردیا۔افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلی نے کہا کہ نئے نظام کے تحت پرانے دستی چالان کے عمل کی جگہ مکمل طور پر خودکار ی ٹکٹس کے نظام نے لے لی ہے جو جدید مصنوعی ذہانت (اے آئی)سے منسلک سی سی ٹی وی کیمروں کے ذریعے رفتار کی زیادتی، سگنل توڑنے اور ہیلمٹ نہ پہننے جیسی خلاف ورزیوں کا خودکار اندراج کرے گا۔ یہ نظام انسانی صوابدید، ٹکرا اور ممکنہ جانبداری کا خاتمہ کر کے انصاف اور جوابدہی کو یقینی بناتا ہے۔وزیراعلی نے زور دیا کہ ٹریکس کے ذریعے ہم ٹیکنالوجی کی طاقت کو بروئے کار لا کر شہریوں کی بہتر خدمت اور تحفظ کے لئے کام کر رہے ہیں۔ یہ صرف پولیس ڈپارٹمنٹ کا منصوبہ نہیں بلکہ ہر شہری کے لئے ایک اصلاحی قدم ہے۔وزیراعلی نے بتایا کہ بڑے ٹریفک دفاتر اور تھانوں میں قائم سہولت مراکز شہریوں کو جرمانے جمع کرانے، خلاف ورزیوں کی وضاحت کرنے اور چالان کے خلاف اپیل کرنے میں معاونت فراہم کریں گے۔یہ انقلابی اقدام صوبے میں ٹریفک نظام کو جدید خطوط پر استوار کرے گا اور شفافیت، جدت اور عوامی فلاح کے لیے حکومتِ سندھ کے پختہ عزم کی عکاسی کرے گا۔وزیراعلی نے کہا کہ ٹریکس صرف ایک تکنیکی اپ گریڈ نہیں بلکہ شفاف اور جدید عوامی خدمت کے حوالے سے سندھ کے وژن کی عکاسی کرتا ہے۔ٹریکس کا انضمام حکومت کے اہم ڈیٹا بیسز جیسے ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن، ڈرائیونگ لائسنس سسٹم، نادرا ای سہولت اور جدید ادائیگی گیٹ ویز کے ساتھ کر دیا گیا ہے جس سے شہری اب اپنے جرمانے آن لائن یا موبائل فون کے ذریعے محفوظ طریقے سے دیکھ اور ادا کر سکیں گے۔ نیا ٹریکس موبائل ایپ اس عمل کو مزید آسان بناتا ہے جس کے ذریعے صارفین حقیقی وقت میں اپنی خلاف ورزیاں دیکھ کر چالان ادا کر سکتے ہیں۔پہلے مرحلے میں کراچی بھر میں 200 کیمرے نصب کیے گئے ہیں جبکہ آئندہ مرحلے میں اس تعداد کو بڑھا کر 12,000 تک کرنے اور بعد ازاں سندھ کے دیگر اضلاع تک نظام کے دائرہ کار کو وسیع کرنے کا منصوبہ ہے۔ وزیراعلی نے کہا کہ زیادہ محفوظ اور ذمہ دارانہ ڈرائیونگ کلچر کو فروغ دینے کیلیے پہلے مرحلے میں تنبیہ اور معذرت جبکہ دوبارہ خلاف ورزی کی صورت میں سخت سزا ہوگی۔ وزیراعلی سید مراد علی شاہ نے کہا کہ ٹریکس جیسے نظام کے ذریعے ہم نہ صرف محفوظ شاہراہیں بنا رہے ہیں بلکہ عوام کے اعتماد کی بحالی اور طرزِ حکمرانی کو حقیقی معنوں میں عوامی بنانے کی سمت بڑھ رہے ہیں۔