• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ، سندھ میں 500 نئے اسکول قائم کئے جائیں گے

کراچی ( اسٹاف رپورٹر) سندھ میں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ انتظام کے تحت 500 نئے اسکول قائم کئے جائیں گے ،تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت اجلاس میں سندھ ایجوکیشن فاؤنڈیشن (ایس ای ایف)، دی سٹیزنز فاؤنڈیشن (ٹی سی ایف) اور اسکول ایجوکیشن اینڈ لٹریسی ڈیپارٹمنٹ (ایس ای اینڈ ایل ڈی) کے درمیان سہ فریقی معاہدے پر عملدرآمد کی پیشرفت کا جائزہ لیا گیا۔ یہ معاہدہ صوبے بھر میں معیاری تعلیم تک رسائی کے فروغ کے لئے ایس ای ایف کے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ ماڈل کے تحت کیا گیا ہے۔ اجلاس میں صوبائی وزیر تعلیم سید سردار شاہ، پرنسپل سیکریٹری آغا واصف، سیکریٹری اسکول ایجوکیشن زاہد عباسی، منیجنگ ڈائریکٹر ایس ای ایف گنہور لغاری، اور دی سٹیزنز فاؤنڈیشن کے نمائندے مشتاق چھاپڑا، احسن سلیم اور ضیاء اختر عباس سمیت دیگر افسران نے شرکت کی۔یہ شراکت داری 2019 سے 2029 تک کے عرصے پر محیط ہے جس کا مقصد ایس ای ایف کے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ ماڈل کے ذریعے سندھ بھر میں معیاری تعلیم تک رسائی میں اضافہ کرنا ہے۔ اس انتظام کے تحت ایس ای ایف، ٹی سی ایف کو 500 نئے اسکول قائم کرنے اور اسکول ایجوکیشن اینڈ لٹریسی ڈپارٹمنٹ اور ایس ای ایف کے بعض غیر فعال، ترک شدہ یا بند اسکولوں کی بحالی اور انتظامی ذمہ داری تفویض کر رہا ہے۔یہ اشتراک فاؤنڈیشن اسسٹڈ اسکولز (ایف اے ایس) ماڈل کے تحت چلایا جا رہا ہے جس میں سبسڈی کے نظام کو ازسرِنو ترتیب دیا گیا ہے۔ اس کے تحت ٹی سی ایف کو فی طالب علم بنیادی سبسڈی کے ساتھ اضافی 200 روپے فی طالب علم اساتذہ کی تربیت اور نصابی کتابوں کے لئے فراہم کئے جائیں گے۔منیجنگ ڈائریکٹر ایس ای ایف گنھور لغاری نے وزیراعلیٰ کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ٹی سی ایف نے اب تک اس شراکت کے تحت بدین، دادو، حیدرآباد، جیکب آباد، کورنگی، ملیر، کشمور، مٹیاری، میرپورخاص، سانگھڑ، شہید بینظیر آباد، شکارپور اور سجاول سمیت مختلف اضلاع میں 98 اسکول قائم کئے ہیں۔ ٹی سی ایف کو مرحلہ وار منصوبہ بندی کے تحت جون 2029 تک مجموعی طور پر 500 اسکول قائم کرنے ہیں۔وزیراعلیٰ نے ایم ڈی ایس ای ایف گنھور لغاری کی جانب سے پیش کردہ تجاویز کا جائزہ لیا، جن میں فی طالب علم ماہانہ سبسڈی کو اوسطاً 2,500 روپے کرنے اور حکومت کی جانب سے جاری کردہ افراطِ زر کے مطابق سالانہ اضافہ شامل تھا۔
اہم خبریں سے مزید