کراچی (نیوز ڈیسک) اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ امریکی منصوبے کے تحت غزہ میں ترک فوج کی موجودگی کو قبول نہیں کرے گا۔تاہم اسرائیلی اخبار کا کہنا ہے کہ غزہ میں استحکام کیلئے عالمی فورس میں پاکستانی فوجی بھی شامل ہونگے، انڈونیشیا کی فورس بھیجنے کی پیشکش، آذربائیجان بھی تعاون کیلئے آمادہ۔ اسرائیلی حکام نے انکشاف کیا ہے کہ غزہ میں دو سالہ جنگ کے بعد امن و استحکام کے قیام کیلئے بنائی جانے والی بین الاقوامی فورس میں پاکستان سمیت کئی ممالک کے فوجی شامل ہو سکتے ہیں۔ اسرائیلی خبر رساں ویب سائٹ وائی نیٹ کی رپورٹ کے مطابق، پارلیمانی فارن افیئرز اینڈ ڈیفنس کمیٹی کے ارکان کو گزشتہ ہفتے بریفنگ میں بتایا گیا کہ مجوزہ انٹرنیشنل اسٹیبلائزیشن فورس میں انڈونیشیا، آذربائیجان اور پاکستان کے فوجی اہلکار شامل ہوں گے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انڈونیشیا نے باضابطہ طور پر غزہ میں فورس بھیجنے کی پیشکش کی ہے، جبکہ اسرائیلی ذرائع کے مطابق آذربائیجان نے بھی اپنے فوجی تعاون پر آمادگی ظاہر کر دی ہے۔ فورس کا مقصد جنگ سے تباہ حال غزہ میں امن، قانون و انتظام اور تعمیر نو کے اقدامات کو یقینی بنانا ہے۔ اسرائیلی دفاعی حکام کا کہنا ہے کہ اس منصوبے پر متعلقہ ممالک اور عالمی اداروں کے ساتھ مشاورت جاری ہے۔ادھر ہنگری میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسرائیلی وزیر خارجہ گیڈیون سار کا کہنا تھا کہ جو ممالک غزہ میں اپنی فوج بھیجنے کے لیے تیار ہیں انہیں کم ازکم اسرائیل کے ساتھ منصفانہ رویہ اختیار کرنا چاہیے۔اسرائیلی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اردوان کی قیادت میں ترکیے نے اسرائیل کے خلاف دشمنی کا رویہ رکھا ہے، اس لیے ہمارے لیے یہ قابل قبول نہیں کہ ہم ان کی مسلح افواج کو غزہ کی پٹی میں داخل ہونے دیں، ہم اس پر متفق نہیں ہوں گے اور ہم نے اپنے امریکی دوستوں کو بھی یہ بات صاف طور پر کہہ دی ہے۔