اسلام آباد( نمائندہ خصوصی ) وفاقی محتسب برائے انسدادِ ہراسانی (فوسپاہ) نے ایک تاریخی فیصلہ دیتے ہوئے ایک خاتون کو شادی کے دوران خریدی گئی مشترکہ جائیداد میں برابر کا حق دلوا دیا۔ہ فیصلہ ایک واضح پیغام دیتا ہے کہ معاشی انصاف ہی آئینی انصاف ہے — اور اب کسی عورت کی شادی، گھر یا زندگی میں کی گئی محنت اور شراکت کو نظر انداز نہیں کیا جا سکے گا۔یہ فیصلہ نہ صرف انصاف کی جیت ہے بلکہ پاکستان میں خواتین کے معاشی اور آئینی حقوق کے تحفظ کی سمت ایک بڑی پیش رفت بھی ہے۔یہ فیصلہ "خواتین کے جائیداد کے حقوق کے نفاذ ایکٹ 2020" کے تحت دیا گیا، جس کے مطابق شکایت کنندہ کو اس کے سابقہ شوہر کے ساتھ مشترکہ جائیداد، جس کی مالیت 11 کروڑ روپے ہے واپس دلوا دی گئی۔ یہ جائیدادیں وہ تھیں جو انہوں نے اپنے سابق شوہر کے ساتھ شادی کے دوران مشترکہ طور پر خریدی تھیں، مگر بعد میں شکایت کنندہ کو ان سے محروم کر دیا گیا تھا۔وفاقی محتسب محترمہ فوزیہ وقار نے اپنے فیصلے میں واضح کیا کہ یہ حکم صرف قانونی نہیں بلکہ آئینی، اخلاقی اور مذہبی بنیادوں پر مبنی ہے۔ فیصلے میں آئینِ پاکستان اور قرآنِ پاک دونوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ عورت اور مرد خاندانی، سماجی اور معاشی زندگی میں برابر کے شریک ہیں۔وفاقی محتسب محترمہ فوزیہ وقار نے اپنے فیصلے میں لکھا:“خواتین کے جائیداد کے حقوق، خصوصاً وہ جائیداد جو شادی کے دوران حاصل کی گئی ہو، آئین کے تحت تسلیم کیے جانے، محفوظ رکھنے اور مکمل طور پر تحفظ دینے کے قابل ہیں۔