ماہرینِ غذائیت کا کہنا ہے کہ کدو صرف ہیلووین کا تہوار منانے کے لیے ہی نہیں ہیں بلکہ یہ نارنجی سبزی خزاں کی سب سے طاقتور اور فائدہ مند غذاؤں یعنی سپر فوڈز میں سے ایک ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق ہر سال اکتوبر میں مغربی ممالک میں ہیلووین کا تہوار منانے کے لیے کدو توجہ کا مرکز بن جاتے ہیں، کبھی انہیں کھوکھلا کر کے لالٹینوں کی شکل دی جاتی ہے، کبھی لذیذ ’پمپکن اسپائس لَیٹے‘ میں استعمال کیا جاتا ہے اور کبھی سپر مارکیٹ کی قطاروں میں ان کے اونچے ڈھیر لگے نظر آتے ہیں۔
مگر جیسے ہی ہیلووین کی یہ سجاوٹ اترتی ہے، تو مغربی ممالک میں زیادہ تر لوگ کدو کو بھول جاتے ہیں، جو کہ افسوسناک ہے، کیونکہ کدو اور اس کے بیج غذائیت سے بھرپور سپر فوڈ ہیں جن کا اس ایک مہینے نہیں بلکہ سال بھر خوراک میں شامل ہونا بے حد ضروری ہے۔
میٹھے کدو کے چمکدار نارنجی گودے کے پیچھے غذائی اجزاء کا ایک خزانہ چھپا ہے، اس میں رنگ دار مرکبات کی صورت کیروٹینائیڈز پایا جاتا ہے اور ان میں بیٹا کیروٹین سب سے زیادہ ہوتا ہے، جو جسم میں جا کر وٹامن اے میں تبدیل ہو جاتا ہے، وٹامن اے بینائی، جلد اور قوتِ مدافعت کے لیے نہایت اہم ہے۔
تحقیقات کے مطابق کیروٹینائیڈ سے بھرپور غذا جسم میں سوزش کو کم کرتی ہے اور دل کی بیماریوں اور کینسر جیسی دائمی بیماریوں کے خطرات گھٹاتی ہے۔
کدو میں وٹامن سی بھی پایا جاتا ہے جو قوتِ مدافعت کو مضبوط کرتا ہے اور کولیجن بنانے میں مدد دیتا ہے، جس سے جلد صحت مند رہتی ہے، اس کے علاوہ اس میں پوٹاشیئم کی اچھی مقدار بھی ہوتی ہے جو دل کی صحت کے لیے فائدہ مند ہے اور جسم میں سوڈیئم کے زیادہ استعمال کو متوازن کرتا ہے۔
پکے ہوئے کدو کے 100 گرام میں تقریباً 2 گرام فائبر ہوتا ہے جو بلڈ شوگر کو متوازن رکھنے، نظامِ ہضم کو بہتر بنانے اور پیٹ بھرے رہنے میں مدد گار ہوتا ہے، اس کی قدرتی مٹھاس اور کریمی ساخت اسے بغیر زیادہ مٹھاس یا ڈیری مصنوعات کے سوپ، سالن، اسموتھیز اور بیکڈ ڈشز میں شامل کرنے کے لیے بہترین بناتی ہے۔
ہر کدو کھانے کے قابل نہیں، جو بڑے کدو مغربی ممالک میں ہیلووین کے لیے تراشے جاتے ہیں وہ عام طور پر پانی سے بھرپور اور بے ذائقہ ہوتے ہیں، کھانے کے لیے بہترین کدو چھوٹے اور گودے دار ہوتے ہیں۔
کراؤن پرنس: اپنی نیلی سلیٹی جلد اور گہرے نارنجی گودے کے ساتھ یہ قسم گری دار اور کیروٹینائڈز سے بھرپور ہوتی ہے۔
کابوچا: یہ جاپانی کدو میٹھا اور بیٹا کیروٹین سے لبریز ہوتا ہے، یہ تمام کدوؤں میں سب سے زیادہ غذائیت کا حامل ہے۔
بٹر نٹ اسکواش: تکنیکی طور پر یہ اسکواش یعنی کدو کی ایک قسم ہوتی ہے، البتہ ذائقے اور فائدے اس کے کدو جیسے ہیں، سوپ اور روسٹ کے لیے یہ بہترین ہے۔
ہو کائڈو یا ریڈ کری: یہ کدو چھلکے سمیت کھایا جا سکتا ہے، اس کا ذائقہ ہلکا سا شاہ بلوط جیسا ہوتا ہے۔
ہارلی کوئن اسکواش: چھوٹا، رنگین اور کریمی ذائقے والا، اسٹو اور سلاد میں بہترین ہوتا ہے۔
ان تمام اقسام میں وٹامن اے، سی اور ای، فائبر اور پوٹاشیئم وافر مقدار میں پائے جاتے ہیں۔
اگر کدو کا گودا جسم ہے تو بیج اس کا دل ہیں، کدو کے بیج زنک، میگنیشیئم اور سیلینیئم جیسی معدنیات کے بہترین قدرتی ذرائع ہیں، یہ مدافعتی نظام، ہارمونی توازن، آنتوں کی صحت اور ہاضمے کے لیے ضروری ہیں۔
ان میں موجود زنک خون کے سفید خلیوں کی پیداوار کے لیے بہت ضروری ہے، جو انفیکشن کے خلاف جسم پہلا حصار ہوتے ہیں، زنک کی کم سطح سردی لگنے کا سبب بنتی اور بیماری سے صحت یاب ہونے میں دشواری پیدا کرتی ہے۔
سیلینیئم سوزش کو کم کرتا ہے اور تھائیرائیڈ کی صحت کے لیے مفید ہے جبکہ میگنیشیئم نیند، پٹھوں کی نرمی اور نظامِ انہضام کے لیے فائدہ مند ہے۔
تحقیق کے مطابق میگنیشیئم سے بھرپور غذائیں جیسے کدو کے بیج، چیا سیڈز، سبز پتوں والی سبزیاں اور کوکو پاؤڈر اضطراب کم کرنے، نیند بہتر کرنے اور پٹھوں کو آرام دینے میں مددگار ہیں۔
کدو کے بیج کا نظامِ ہضم اور نیند پر مثبت اثر ہوتا ہے، یہ فائبر اور پودوں سے حاصل ہونے والے پروٹین سے بھرپور ہوتے ہیں، جو آنتوں کے اچھے بیکٹیریا کو خوراک فراہم کرتے ہیں، یہ بیکٹیریا نظامِ ہضم، مزاج اور قوتِ مدافعت کو بہتر بناتے ہیں۔
تحقیق سے یہ بھی ظاہر ہوا ہے کہ کدو کے بیج کا تیل آنتوں کی سوزش کم کرنے اور نظامِ ہضم کو بہتر بنانے میں مدد دے سکتا ہے۔
کدو کے بیج کچے، بھُنے ہوئے یا پِسے ہوئے کھائے جا سکتے ہیں، اگر زیادہ غذائیت کی ضرورت ہو تو انہیں بھگو کر یا پیس کر استعمال کرنا چاہیے تاکہ معدنیات بہتر جذب ہوں۔
یہ معلومات حیران کن ہیں کہ کدو کے بیج بہتر نیند میں مدد گار ثابت ہیں، کدو کے بیجوں میں ٹرپٹوفان پایا جاتا ہے، ایک امینو ایسڈ جو جسم میں جا کر سیروٹونِن اور میلاٹونِن بناتا ہے، جو نیند اور موڈ کو کنٹرول کرتے ہیں، اسی لیے رات سونے سے پہلے ایک مٹھی کدو کے بیج قدرتی طور پر نیند لانے کے لیے بہتر ثابت ہو سکتے ہیں۔
کدو کے ٹکڑوں کو زیتون کے تیل، زیرے اور لہسن کے ساتھ بھون کر کھائیں، کدو کا گودا اسموتھی میں شامل کریں تاکہ اس کی کریمی ساخت اور غذائیت بڑھے، پمپکن پیوری کو پین کیک یا مَفن کے آمیزے میں ملائیں، کدو کے بیج سلاد، سوپ یا دہی پر چھڑک کر کھائیں، ’پمپکن حمص‘ بنائیں ، بھُنا ہوا کدو چنے، لیموں کے رس اور تہینی مِلا کر بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔
نوٹ: یہ مضمون قارئین کی معلومات کیلئے شائع کیا گیا ہے۔ صحت سے متعلق امور میں اپنے معالج کے مشورے پر عمل کریں۔