تیز رفتار زندگی میں لوگ عموماً کھانا چند منٹوں میں ختم کر لیتے ہیں جس کے نتیجے میں پیٹ پھولنے، بدہضمی اور پیٹ میں درد جیسے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق کھانے کو آہستہ اور چبا چبا کر کھانے سے ناصرف ہاضمہ بہتر ہوتا ہے بلکہ اس عادت سے ذہنی تناؤ کو کم کرنے میں بھی مدد ملتی ہے۔
کھانا تیزی سے کھانے کے نقصانات
امراض معدہ کے ماہرین (Gastroenterologists) کے مطابق بہت تیزی سے کھانا کھانے سے خوراک کے بڑے ذرات معدے میں پہنچتے ہیں جو ہضم ہونے میں مشکل پیدا کرتے ہیں۔
اس عمل سے گیس بنتی ہے، انزائمز کا عمل سست ہو جاتا ہے اور آنتوں اور دماغ کے درمیان رابطہ متاثر ہوتا ہے۔
دوسری جانب اگر کھانا آہستہ اور زیادہ چبا کر کھایا جائے تو خوراک منہ میں بہتر طریقے سے ٹوٹتی ہے، لعاب (saliva) زیادہ خارج ہوتا ہے اور خوراک آسانی سے ہضم ہو جاتی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ آہستہ کھانا کھانے سے حد سے زیادہ کھانے کی عادت بھی کم ہوجاتی ہے جبکہ معدے کے زیادہ بوجھ سے محفوظ رہنے کے نتیجے میں تیزابیت اور سینے کی جلن کے امکانات بھی کم ہو جاتے ہیں۔
کھانے کی رفتار اور گٹ-برین تعلق
معدہ اور دماغ کے درمیان ایک اہم رابطۂ نظام موجود ہے جسے گٹ-برین ایکسس کہا جاتا ہے۔
آہستہ کھانا کھانا اس رابطے کو بہتر بناتا ہے کیونکہ اس دوران قدرتی طور پر پیٹ بھرنے کے سگنل دینے والے ہارمونز جیسے کہ GLP-1 اور PYY مناسب مقدار میں خارج ہوتے ہیں۔
اگر کھانا بہت جَلدی کھایا جائے تو یہ سگنل دماغ تک وقت پر نہیں پہنچ پاتے اور نتیجتاً زیادہ کھانا کھانے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ پیٹ بھرنے کے سگنل دماغ تک پہنچنے میں تقریباً 15 سے 20 منٹ لگتے ہیں، اس لیے کھانا کم از کم اتنے وقت میں کھایا جائے تو معدے کو بھرنے کا وقت پر احساس ہونے سے انسان بےتحاشا کھانے سے بچ جاتا ہے۔
جو لوگ اپنا کھانا 10 منٹ یا اس سے بھی کم وقت میں ختم کر دیتے ہیں اِن میں زیادہ کیلوریز کھانے اور ہاضمے کے مسائل پیدا ہونے کا امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر روزمرہ کی مصروفیات میں ہم خود کو 30 منٹ کھانے کے لیے دے دیں تو ناصرف خوراک کا بہتر ذائقہ محسوس ہوتا ہے بلکہ جسم بھی زیادہ بہتر طور پر غذائیت جذب کرتا ہے۔
نوٹ: یہ ایک معلوماتی مضمون ہے، اپنی کسی بھی بیماری کی تشخیص اور اس کے علاج کےلیے ڈاکٹر سے رجوع کریں۔