• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ڈرائیونگ کی عادات بھی ڈیمنشیا کی ابتدائی علامت ہو سکتی ہیں، نئی تحقیق

تصویر سوشل میڈیا۔
تصویر سوشل میڈیا۔

ایک نئی تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ آپ کی ڈرائیونگ کی عادات ڈیمنشیا کی ابتدائی علامت ہو سکتی ہیں۔ 

امریکی محققین کے مطابق الزائمر اور دماغی بیماریوں کی دیگر اقسام یادداشت اور سوچنے کی صلاحیت میں تبدیلی پیدا کرتی ہیں اور یہ تبدیلیاں گاڑی چلانے کے دوران نمایاں ہونا شروع ہو سکتی ہیں۔

مشاہدات کے مطابق الزائمر کے ابتدائی مراحل میں مبتلا افراد کم ڈرائیونگ کرنے لگتے ہیں، خاص طور پر رات کے وقت اور زیادہ تر مانوس راستوں تک محدود رہتے ہیں۔

واشنگٹن یونیورسٹی اسکول آف میڈیسن، سینٹ لوئس، میسوری کے سائنس دانوں نے کاروں میں نصب جی پی ایس ٹریکرز کے اعداد و شمار کا استعمال کرتے ہوئے ان لوگوں کی نشاندہی کی جن میں دماغی صلاحیتوں میں کمی کا خطرہ تھا۔

محققین کے مطابق بوڑھے افراد کی ڈرائیونگ پر نظر رکھنا دماغی تبدیلیوں کو ابتدائی مرحلے میں کسی حادثے سے پہلے ہی پکڑنے میں مدد دے سکتا ہے۔

یہ تحقیق 56 ایسے افراد پر مشتمل تھی جنہیں ہلکی دماغی کمزوری تھی جبکہ 242 افراد پر جو دماغی طور پر صحت مند تھے۔ شرکاء کی اوسط عمر 75 سال تھی اور وہ تحقیق کے آغاز میں ہفتے میں کم از کم ایک بار گاڑی چلا رہے تھے۔

ابتدائی طور پر دونوں گروپوں کی ڈرائیونگ ایک جیسی تھی، لیکن وقت کے ساتھ ہلکی دماغی کمزوری کے شکار افراد میں تین تبدیلیاں نمایاں طور پر ظاہر ہوئیں:

1- وہ ہر ماہ کم ڈرائیونگ کرنے لگے۔

2- وہ رات کے وقت باہر نکلنے سے گریز کرنے لگے۔

3- وہ کم نئے راستوں پر جاتے اور خود کو مانوس راستوں تک محدود رکھتے۔

یہ پہلی بار نہیں کہ سائنس دانوں نے رویوں میں تبدیلی کے ذریعے ڈیمنشیا کی ابتدائی علامات ڈھونڈنے کی کوشش کی ہو۔

محققین کا کہنا ہے کہ نیویگیشن میں مشکل پیش آنا یا لوگوں کے بہت قریب کھڑے ہونے جیسے رویے بھی اس مرض کی ابتدائی نشانی ہو سکتے ہیں۔

صحت سے مزید