• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نوجوانوں میں فالج کے حملوں میں تشویشناک اضافہ

—فائل فوٹوز
—فائل فوٹوز

عالمی ادارۂ صحت نے خبردار کیا ہے کہ نوجوانوں میں فالج کے حملوں میں تشویشناک اضافہ ہوا ہے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق فالج ایک سنگین قلبی عارضہ ہے اور دنیا بھر میں اموات کی تیسری بڑی وجہ ہے، اس کے تباہ کن نتائج ہو سکتے ہیں، جن میں جسم یا مختلف اعضاء کا مفلوج ہو جانا اور ذہنی کمزوری شامل ہیں۔

اگرچہ تاریخی طور پر یہ مرض زیادہ عمر کے بالغ افراد کو متاثر کرتا رہا ہے، مگر تازہ ترین تحقیق کے مطابق نوجوانوں میں اس کے کیسز تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔

ماہرین کے مطابق یہ رجحان تشویشناک ہے اور اس کی وجوہات سمجھنا ضروری ہے۔

فالج کیا ہے، اس کا خطرہ کتنا بڑھا؟

عالمی ادارۂ صحت کے مطابق فالج اس وقت ہوتا ہے جب دماغ کو خون کی سپلائی منقطع ہو جاتی ہے، جس سے دماغی خلیات آکسیجن اور غذائی اجزاء سے محروم ہو جاتے ہیں، اس کے نتیجے میں خلیات کی موت اور معذوری ہو سکتی ہے۔

2021ء میں فالج دل کی اسکیمک بیماری اور کووڈ 19 کے ساتھ عالمی سطح پر اموات کی بڑی وجوہات میں شامل تھا، اب بھی دنیا بھر میں تقریباً 10 میں سے 1 شخص فالج سے مرتا ہے۔

امریکی سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن کی جانب سے جاری کردہ حالیہ رپورٹ میں اس حوالے سے تشویشناک رجحان پایا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق 2013ء سے 2019ء کے درمیان 45 سے 64 سال کی عمر کے امریکیوں میں فالج سے ہونے والی اموات میں 19 فیصد اضافہ ہوا۔

جرنل دی لینسیٹ نیورولوجی کے نئے مطالعے نے اس کی تصدیق کی ہے جس میں پایا گیا ہے کہ 70 سال سے زیادہ عمر کے بالغوں میں فالج کی شرح میں کمی آئی ہے، لیکن نوجوان بالغوں خاص طور پر 55 سال سے کم عمر افراد میں فالج کی شرح میں اضافہ ہوا ہے۔

سی ڈی سی کے مطالعے کی مرکزی مصنفہ ڈاکٹر اوموی ایمویسیلی کا کہنا ہے کہ یہ جاننا ضروری ہے کہ فالج کسی بھی عمر میں ہو سکتا ہے، 18 سے 44 سال کی عمر کے افراد میں فالج کے پھیلاؤ میں اضافہ ہوا ہے۔

اگرچہ مجموعی فالج کے کیسز میں نوجوان بالغوں کا حصہ اب بھی کم ہے، لیکن ان نوجوان گروہوں میں شرح تیزی سے بڑھ رہی ہے، جس کی ماہرین نے کئی وجوہات بتائی ہیں جو درج ذیل ہیں:

1. موٹاپے کا بڑھتا ہوا کردار:

1990ء سےعالمی سطح پر فالج کے خطرے میں موٹاپے کا حصہ 88 فیصد بڑھ گیا ہے، زیادہ وزن دل اور خون کی نالیوں پر دباؤ ڈالتا ہے، جس سے ہائی بلڈ پریشر، ٹائپ 2 ذیابیطس اور ہائی کولیسٹرول ہوتا ہے، یہ حالات شریانوں میں پلاک بننے اور اس کے باعث شریانوں میں خون کے بہاؤ کی رکاوٹ یا بندش میں معاون ہیں، جس سے خون کے لوتھڑے بننے اور فالج کا خطرہ بڑھتا ہے۔

2. میٹھے مشروبات کا استعمال:

مطالعے میں فالج کے بڑھتے ہوئے کیسز کا تعلق شکر ملے مشروبات کے بڑھتے ہوئے استعمال سے بھی جوڑا گیا ہے، ہائی بلڈ شوگر کی سطح خون کی نالیوں کو نقصان پہنچا سکتی ہے، جس سے سوزش اور خون کے لوتھڑے بن سکتے ہیں۔

3. فضائی آلودگی:

عالمی سطح پر تقریباً 30 فیصد فالج کی وجوہات فضائی آلودگی کی وجہ سے ہیں، اس میں بیرونی اور اندرونی ذرائع سے ہونے والی آلودگی شامل ہے، جیسے گھروں میں ایندھن کا جلانا۔

4. درجۂ حرارت میں شدت:

لینسیٹ کے مطالعے کے مطابق بلند درجۂ حرارت کے اثرات میں 72 فیصد اضافہ ہوا ہے، اگرچہ زیادہ درجۂ حرارت باعثِ تشویش ہے، لیکن درجۂ حرارت کی انتہائیں دونوں سمتوں میں فالج کے خطرے کو متاثر کر سکتی ہیں۔

حالیہ مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ سرد درجۂ حرارت کا اثر گرم درجۂ حرارت کے مقابلے میں زیادہ اہم ہو سکتا ہے۔

5. شوگر (ذیابیطس) کنٹرول میں خرابی:

ٹائپ 2 ذیابیطس کا نوجوان بالغوں میں بڑھتا ہوا پھیلاؤ فالج کے کیسز میں اضافے کا سبب بنا ہے، ذیابیطس ہائی کولیسٹرول، ہائی بلڈ شوگر اور ہائی بلڈ پریشر کا باعث بنتی ہے، جو فالج کے بڑے خطرات ہیں۔

لینسیٹ کے مطالعے کے مطابق نوجوان بالغوں سمیت دنیا بھر میں فالج کا سب سے بڑا واحد خطرہ اب بھی ہائی بلڈ پریشر ہے، جو تمام کیسز کے نصف سے زیادہ کا سبب بنتا ہے۔


نوٹ: یہ مضمون قارئین کی معلومات کے لیے شائع کیا گیا ہے، صحت سے متعلق امور میں اپنے معالج کے مشورے پر عمل کریں۔

صحت سے مزید