نیو یارک (جنگ نیوز، اے ایف پی) نیویارک میئر کی ڈرامائی دوڑ کیلئے ووٹنگ کل ہوگی، مسلم ممدانی کو حریف پر سبقت حاصل ہے۔ ٹرمپ انہیں کمیونسٹ قرار دے چکے۔ میئر انتخاب میں نئی تاریخ رقم ہونے کو، 34 سالہ ظہران ممدانی 43 فیصد عوامی حمایت کے ساتھ سب سے آگے، سابق گورنر کومو 33 فیصد پر دوسرے، ری پبلکن امیدوار کرٹس سلِوا 14 فیصد کیساتھ تیسرے نمبر پر، ٹرمپ کی وفاقی فنڈز روکنے کی دھمکی، ممدانی نے اسلام مخالف بیانات کو "سیاسی تعصب" قرار دیا، نوجوانوں کی زبردست حمایت حاصل، 90 ہزار رضاکار مہم میں سرگرم،نیویارک کا میئر منتخب ہونے کی صورت میں ظہران ممدانی نیویارک کے پہلےمسلمان میئرہونگے جبکہ لندن کے بعد کسی بڑے مغربی دارالحکومت کے دوسرے مسلمان میئر ہونگے،سابق امریکی صدر باراک اوباما اور برنی سینڈرز نے کھل کی ممدانی کی حمایت کردی ہے ۔سابق صدر اوباما نے ٹیلی فون کرکے ظہران ممدانی کی انتخابی مہم کی تعریف کی اور مستقبل میں بھی اپنے بھرپور تعاون کی یقین دہانی کروائی۔دونوں رہنماؤں میں 30منٹ تک گفتگو ہوئی، ممدانی نے سابق صدر کا شکریہ ادا کیا۔ امریکا کے سب سے بڑے شہر نیو یارک میں میئر کے انتخابات سے قبل سیاسی فضا انتہائی گرم ہو گئی ہے، جہاں ایک نوجوان مسلم امیدوار ظہرن ممدانی نے عوامی مقبولیت کے نئے ریکارڈ قائم کر دیے ہیں۔ 34 سالہ ممدانی، جو یوگنڈا میں بھارتی نژاد والدین کے ہاں پیدا ہوئے اور 2018 میں امریکی شہری بنے، اگر کامیاب ہوئے تو نیو یارک کے پہلے مسلم میئر ہوں گے۔ کوی نی پیاک یونیورسٹی کے تازہ ترین سروے کے مطابق ممدانی 43 فیصد عوامی حمایت کے ساتھ سرفہرست ہیں، سابق گورنر اینڈریو کومو 33 فیصد کے ساتھ دوسرے اور ری پبلکن امیدوار کرٹس سلِوا 14 فیصد کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہیں۔ ممدانی کی انتخابی مہم میں نوجوانوں اور تارکینِ وطن کی بھرپور شمولیت نے اسے ایک عوامی تحریک کی شکل دے دی ہے۔ ان کی مہم میں تقریباً 90 ہزار رضاکار سرگرم ہیں، جن میں زیادہ تر نوجوان ہیں۔ ممدانی نے اپنی مہم میں مہنگائی، کرایوں کے کنٹرول، مفت ڈے کیئر، عوامی ٹرانسپورٹ کی بہتری اور امیروں پر اضافی ٹیکس جیسے ترقی پسند وعدے کیے ہیں۔ انہوں نے حال ہی میں برنی سینڈرز کے ساتھ ایک جلسے میں شرکت کی، جسے ممدانی کے ترقی پسند نظریات کی علامت قرار دیا جا رہا ہے۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ممدانی کو "کمیونسٹ" قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر وہ منتخب ہوئے تو وفاقی فنڈز روک دیے جائیں گے۔ ممدانی نے اس ردِعمل کو "اسلام مخالف اور تعصب پر مبنی سیاست" قرار دیتے ہوئے کہا کہ "نیو یارک ایک ایسا شہر ہے جو تنوع اور انصاف کی بنیاد پر کھڑا ہے۔