• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پولیس حراست میں ہلاکت، ایف آئی اے نے 6 اہلکاروں کیخلاف مقدمہ درج کرلیا

کراچی( ثاقب صغیر )ایف آئی اے نے بہاولپور سے کراچی آنے والے نوجوان کی پولیس کی حراست میں ہلاکت کا مقدمہ پولیس اہلکاروں کے خلاف درج کر لیا۔مقدمہ نمبر 33/2025 ایف آئی اے اینٹی کرپشن سرکل میں زیر دفعہ 8 ،9 ٹارچر اینڈ کسٹوڈیل ڈیٹھ ( پریونشن اینڈ پنشمنٹ ) ایکٹ 2022 کے تحت درج کیا گیا ہے۔مقدمہ میں اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ کے 6 پولیس اہلکاروں اے ایس آئی عابد شاہ،اے ایس آئی محمد سرفراز ، کانسٹیبل آصف علی ، کانسٹیبل وقار، کانسٹیبل ہمایوں بیگ اور کانسٹیبل فیاض علی کو نامزد کیا گیا ہے۔مقدمہ کے مطابق پولیس اہلکاروں نے دوران حراست متوفی پر تشدد کا ارتکاب کیا جس سے متوفی محمد عرفان جاں بحق ہو گیا۔محمد عرفان کو 22 اکتوبر کو اس کے تین دوستوں محمد کامران ، محمد ناصر اور محمد سلیمان کے ہمراہ عائشہ منزل سے اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ ( ایس آئی یو ) کے اہلکاروں نے حراست میں لیا تھا۔بعد ازاں پولیس کی حراست میں محمد عرفان کی موت ہوئی تھی۔جناح اسپتال کے میڈیکو لیگل آفیسر نے ابتدائی رپورٹ میں بتایا تھا کہ محمد عرفان کی لاش جب اسپتال لائی گئی تو اس کی موت واقع ہو چکی تھی اور وہ پولیس کی حراست میں جاں بحق ہوا تھا۔ایس آئی یو نے مقدمہ نمبر 228/25 متوفی محمد عرفان اور اس کے تین ساتھیوں کے خلاف تھانہ ایس آئی یو میں درج کیا تھا جس میں بتایا گیا تھا کہ متوفی اور اس کے ساتھیوں کو مشکوک جان کر حراست میں لیا گیا۔بعد ازاں متوفی کی پولیس حراست میں ہلاکت کا مقدمہ صدر تھانے میں دفعہ 319/34 ت پ کے تحت ایس ایچ او اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ سب انسپکٹر ممتاز احمد کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا جس میں ایس ایچ او ایس آئی یو نے متوفی اور اس کے دوستوں کے خلاف ہونے والے مقدمہ کے اندراج کو مشکوک قرار دیا تھا۔
اہم خبریں سے مزید