• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

محراب پر نقش اسمائے مُقدّس کے اوپر نعلِ مبارک کی شبیہ لگانے کا شرعی حکم

تفہیم المسائل

سوال: ہماری مسجد کی محراب میں شیشے کا کام ہوا ہے، جس میں الصّلوٰۃ والسلام علیک یارسول اللہ لکھا ہے، اس کے اوپر نعلین پاک کی شبیہ لگائی گئی ہے، کیا یہ درست ہے؟ ( آصف لطیف ،جامع مسجد مدینہ، کراچی )

جواب: نعلینِ مُقدّس کے نقوش تبع تابعین کے دور سے حصولِ برکت اور عظمت واکرام کے لیے بنائے اور لگائے جاتے رہے ہیں اور آج تک علماء و صالحین میں یہ طریقہ معمول اور رائج رہا ہے، شرقاً غرباً ہر دور کے علمائے دین و اَئمۂ معتمدین، اکابر ینِ امّت انھیں بوسہ دینے، آنکھوں سے لگانے، سر پر رکھنے کا حکم فرماتے رہے اور ان سے تبرک حاصل کرتے اور ان کی تکریم و تعظیم کرتے آئے ہیں۔

امام اہل سنّت امام احمد رضا قادری ؒ لکھتے ہیں: ’’طبقۃً فطبقۃ ًشرقاً غرباً عجماً عرباً علمائے دین و اَئمۂ معتمدین نعل مطہر حضور سیّد البشرعلیہ افضل الصلوٰۃ واکمل السلام کے نقشے کاغذوں پر بناتے، کتابوں میں تحریر فرماتے آئے اور انھیں بوسہ دینے، آنکھوں سے لگانے، سر پر رکھنے کا حکم فرماتے رہے ،(فتاویٰ رضویہ ، جلد21، ص:413)‘‘۔

نقوش کا حکم اصل کا نہیں ہے، نقش پر اصل والا حکم نہیں لگتا، مفتی محمد وقار الدین قادری رضوی ؒ سے کسی نے نعلِ پاک کے نقشے پر رسول اللہ ﷺ کا نامِ اقدس لکھنے کے بارے میں سوال کیا، آپ جواب میں لکھتے ہیں:’’ کسی چیز کا عکس اصل شئی کا حکم نہیں رکھتا اور کسی شئی کے نقشہ پر اصل چیز کے احکام نہیں ہوتے، اگر نقشے پر اصل کے احکام ہوں تو لوگ کعبہ کے نقشے کا طواف بھی کر لیا کریں، جو درست نہیں ہے، اسی طرح نعل پاک کا نقشہ اصل نعل نہیں ہے، لہٰذا اس پر نامِ اقدس لکھنے میں حرج نہیں ہے ، (وقار الفتاوی، جلد: 1،صفحہ: 113)‘‘۔

ہمارے نزدیک اس اجازت کے باوجود نعلینِ مبارک کے نقش پر کسی بھی طرح کی تحریر خلافِ ادب ہے کہ ان حروف کی بے ادبی ہے، اگرچہ نعلِ مبارک کا نقش عینِ نعل نہیں ہے، لیکن تعظیم اور توقیر میں مثال بھی اصل کے حکم میں ہوتی ہے، مُصحف پر چھپی ہوئی قرآن کریم کی آیات بھی عین کلام اللہ نہیں ہیں، بلکہ وہ نقوش ہیں، جو کلام اللہ پر دلالت کرتے ہیں اور ان کے نقوش ہونے کی وجہ سے ان کی تعظیم وتوقیرمیں کوئی کمی نہیں آتی۔

لہٰذا قرآن کریم کی آیات اگر اس نقش پر لکھی جائیں یا اس نقش پر اللہ اور اس کے رسول ﷺ کا نام لکھاجائے، تو بہرحال یہ نعل پاک کا نقش ہے اوروہ قرآن مجید کی آیات ہیں اور یہ دونوں نقوش ہیں، نہ وہ عینِ نعل ہے اورنہ یہ عین کلام اللہ ہے، ایک نعل کا نقش ہے اور دوسرا اللہ تعالیٰ کے کلام کا نقش ہے اور اللہ کے کلام کے نقش کو نعل کے نقش پر لکھنا یا اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ ﷺ کے اسماء کے نقش کو نعل کے نقش پر لکھنا بہرحال ادب کے خلاف ہے اور اس میں اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول معظم ﷺ کی یک گونہ بے ادبی ضرورہے اورعامۃ المسلمین کی دل آزاری ہے۔

آپ کی فراہم کردہ تصویر میں محراب پر ’’اَلصَّلوٰۃُ وَالسَّلَامُ عَلَیْکَ یَارَسُولَ اللہ‘‘ لکھا ہواہے، اس کے آگے تاروں اور الیکٹرک لائٹس سے بنا نعلِ مبارک کا نقش لگا ہوا ہے، بہتر یہ ہے کہ اُسے وہاں سے ہٹاکر کسی دوسری جگہ لگادیں، تاہم نماز کی ادائیگی میں کوئی حرج نہیں ہے، دیوارِ قبلہ اور محراب میں نعلین پاک کے عکوس یا تحریر یا مقدس مقامات کے ماڈل لگانا اُس صورت میں مکروہ ہے، جب حالتِ قیام میں نمازی کی توجہ بٹنے کا سبب بنے، بطور احتیاط مساجد میں دیوارِ قبلہ کی جانب ان نقوش کو آویزاں نہ کیاجائے کہ لوگوں کا نماز میں دھیان بٹے گا۔

رسول اللہ ﷺ نے حضرت عثمان بن طلحہؓ سے فرمایا: ترجمہ:’’میں تمہیں یہ بتانا بھول گیا کہ دنبے کے دونوں سینگوں کو چھپادو، اس لیے کہ (اللہ کے) گھر (خانہ کعبہ اور اسی کے حکم میں مسجد،مصلیٰ ، نماز پڑھنے کی جگہ) میں کوئی ایسی چیز رہنی مناسب نہیں ہے، جو نمازی کو مشغول کر دے (یعنی اس کی توجہ نمازسے ہٹا دے)، (سُنن ابو داؤد:2030)‘‘۔

علامہ نظام الدین ؒ لکھتے ہیں: ترجمہ:’’ ہمارے بعض مشایخ نے محراب اور قبلہ کی جانب دیوار پر نقش کو مکروہ قرار دیا ہے، کیونکہ اس کے تصور میں مشغول ہوکر نمازی کا دل نماز سے غافل ہوجاتا ہے، (فتاویٰ عالمگیری ، جلد5، ص:319)‘‘۔

یعنی کراہت اُس نقش ونگارمیں ہے، جس سے نماز میں توجہ بٹے اور وہ محراب پر یا قبلے کی جانب والی دیوار پر نقش نعلِ مبارک یا دیگر نقوش بنانے میں ہے، ان سطور میں ہم نے جواز کی بات بھی کی ہے اور نمازی کے اشتغال کے سبب کراہتِ تنزیہی ہونے کی بات بھی کی ہے، تاہم دینی حکمت کا تقاضا یہ ہے کہ اس سے احتراز کیا جائے۔ 

نیز اگر نعلینِ مبارک کا نقش مسجد میں آویزاں بھی کرنا ہو تو اطراف میں ایسی جگہ کیا جائے، جہاں اس طرح کے اشکالات وارد نہ ہوں، کیونکہ دینی حکمت کے تحت مستحب اور پسندیدہ عمل کوچھوڑا بھی جاسکتا ہے ،فتاویٰ رضویہ میں امام اہلسنّت کے ایسے ارشادات موجود ہیں ۔( واللہ اعلم بالصواب)

اپنے مالی وتجارتی مسائل کے حل کے لیے ای میل کریں۔

darululoomnaeemia508@gmail.com

اقراء سے مزید